چلی میں مظاہرے: ہلاکتیں بڑھتی ہوئیں
چلی کے دارالحکومت سنتیاگو میں پرتشدد مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتیں آٹھ ہو گئی ہیں۔ سنتیاگو ہی میں ایک کپڑے بنانے والی فیکٹری کو بھی آگ لگا دی گئی اور اس میں پانچ افراد مارے گئے تھے۔ رات کا کرفیو بدستور جاری ہے۔
ملک گیر مظاہرے
فوجی ڈکٹیٹر اگوسٹو پنوشے کے بعد سے اب بھی شہر کی سڑکوں پر فوجی سپاہیوں کو دیکھ کر عام لوگ خوف زدہ ہو جاتے ہیں اور انہیں آمریت کا زمانہ یاد آ جاتا ہے۔ سنتیاگو کی سڑکوں پر بکتر بند فوجی گاڑیوں کا گشت بھی جاری ہے۔ شدید مظاہروں کے بعد ایک بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کی گئی ہے۔ یہ مظاہرے سنتیاگو سمیت کئی دوسرے شہروں میں بھی جاری ہیں۔ اس تصویر میں ایک شخص فوجیوں کے قریب ملکی جھنڈا لہرا رہا ہے۔
سینکڑوں گرفتاریاں
جنوبی امریکی ملک چلی کی معشیت خاصی مناسب اور بہتر حال میں ہے لیکن عوام کو شہری سہولتوں کی عدم دستیابی کا سامنا ہے۔ اس باعث بیزار اور پریشان عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ کئی دنوں سے جاری مظاہروں کے دوران سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا ہے۔
امیر اور غریب میں بڑھتی خلیج
مظاہروں کا آغاز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں کیے جانے والے اضافے کا نتیجے میں ہوا۔ اس اضافے سے چلی میں نجی کاری کی حکومتی پالیسی کو سخت ٹھیس پہنچی ہے۔ ورکرز کی اجرتیں کم ہیں اور اعلیٰ عہدے داران کو بھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ تنخواہوں اور مالی مراعات میں تفریق سے عوام میں عدم اطمینان اور تفاوت بڑھتا جا رہا ہے۔
ہنگامی حالت کا نفاذ
مظاہرے شروع ہونے کے بعد مشتعل مظاہرین نے میٹرو اسٹیشنوں، بسوں اور کاروباری مراکز کو آگ لگانا شروع کر دی۔ اس پرتشدد صورت حال کے تناظر میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا اور فوج کی تعیناتی شروع کر دی گئی تا کہ مظاہرین کو کنٹرول کیا جا سکے۔ چلی کے کئی شہروں میں مظاہروں کے بعد کرفیو کا نفاذ بھی کر دیا گیا ہے۔
پرتشدد صورت حال
چلی کے صدر سیباستیان پینیئرا نے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کا حالیہ حکومتی فیصلہ واپس لے لیا لیکن عوامی بےچینی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پرتشدد واقعات نے ملکی امن و سکون کو غارت کر دیا ہے اور اب بھی حالات میں بہتری دکھائی نہیں دے رہی۔ ہلاکتوں اور مظاہرین کو تحویل میں لینے کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
کیا یہ ناممکن ہے؟
مظاہرین ایسے بینر اٹھائے ہوئے ہیں جن پر لکھا ہے ’حقیقت پسند ہونا ضروری ہے’ اور ’ کیا یہ ناممکن ہے‘۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ بینر ملک میں پائی جانے والے معاشی تفریق و بے چینی کے ساتھ ساتھ عدم مساوات کا اشارہ دیتے ہیں۔ اب موجودہ حکومت کو معاشی پالیسیوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ روزگار کی منڈی میں مالی ترغیبات کو متعارف کرانا ہو گا۔