چند یورپی معاشروں میں نوجوان نسل کے ضیاع کے خطرات
27 اکتوبر 2015بیرٹلزمن کے اس تازہ جائزے نے شمالی اور جنوبی یورپ کے مابین اس تناظر میں فرق کو مزید واضح کیا ہے۔ اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ 26 ملین افراد یا کل آبادی کا 27.9 فیصد غربت میں زندگی گزار رہا ہے۔ یہ افراد مکمل طور پر معاشرے میں ضم بھی نہیں ہو سکے ہیں اور ان کے پاس انضمام کے حوالے سے شاید وسائل بھی موجود نہیں ہیں۔ آج منگل کے روز جاری کیے جانے والے سماجی انصاف یا سوشل جسٹس انڈیکس کے مطابق 20 سے 24 سال کی درمیانی عمر کے نوجوانوں کے پاس بہتر مستقبل کے مواقع بہت زیادہ نہیں ہیں اسی وجہ سے ان کے پاس کسی بڑے ادارے میں تربیت یا روزگار کے امکانات بھی قدرے محدود ہو جاتے ہیں۔
بیرٹلزمن کے مطابق اس تناظر میں صرف جرمنی اور سویڈن میں صورتحال بہتر ہوئی ہے جبکہ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک میں ان افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جو غربت سے چنگل میں پھنس سکتے ہیں۔ اس جائزے میں مزید واضح کیا گیا کہ کچھ ممالک کی صورتحال میں تو نمایاں خرابی رونما ہوئی ہے۔ ان میں جنوبی یورپی ممالک اسپین، یونان، پرتگال اور اٹلی بھی شامل ہیں۔ ان ممالک میں غربت کے شکار نوجوانوں کی تعداد 1.2 ملین سے بڑھ کر 7.6 ملین ہو گئی ہے۔
اس جائزے میں مزید بتایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے گھرانوں میں پروان چڑھنے والے بچوں کے پاس اکثر مستقبل بنانے کے لیے امکانات کی ہی کمی نہیں ہوتی بلکہ ان کو مناسب آسائشیں بھی میسر نہیں ہو پاتیں۔ اس وجہ سے اس جائزے میں لکھا گیا ہے ’’ہم یورپ میں سماجی اور اقتصادی بنیادوں پر کسی نسل کے ضائع ہونے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ یورپی یونین اور اس کے ارکان کو اس سلسلے میں بھرپور اور موثر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ لوگوں کو بہتر مواقع حاصل ہو سکیں‘‘۔
سوشل جسٹس انڈیکس میں 28 رکنی یورپی یونین میں 35 مختلف شعبوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔