چوہے کے گوشت کا سالن مرغی سے زیادہ من پسند، لیکن کہاں؟
26 دسمبر 2018بھارت کی شمال مشرقی ریاست آسام میں کماری کٹا نامی گاؤں سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ چوہے مقامی کھیتوں سے زیادہ تر رات کے وقت پکڑے جاتے ہیں، جن کے گوشت سے تیار کی گئی ایک خاص ڈش کھانے کے لیے مقامی اور غیر مقامی باشندے ہر ہفتے جوق در جوق اس گاؤں کی منڈی کا رخ کرتے ہیں۔
یہ مارکیٹ کماری کٹا گاؤں میں ہر اتوار کے روز لگتی ہے۔ وہاں کسانوں کی طرف سے مقامی کھیتوں سے تازہ پکڑے گئے اور پھر دکانداروں کو بیچے گئے چوہوں کو پہلے ابالا جاتا ہے۔ پھر ان کی کھال اتار کر انہیں ایک مصالحے دار شوربے والے سالن کی صورت میں پکایا جاتا ہے، جسے لوگ مرغی یا سؤر کے گوشت سے بنائی گئی ڈشوں سے بھی زیادہ رغبت سے کھاتے ہیں۔
بھارت کی بھوٹان کے ساتھ قومی سرحد پر واقع ریاست آسام میں کماری کٹا گاؤں کے کسان یہ چوہے اس لیے پکڑ پکڑ کر فروخت کر دیتے ہیں کہ یوں ایک تو یہ جانور ان کی فصلوں کو نقصان نہیں پہنچا سکتے اور دوسرے اس طرح ان کو اضافی آمدنی بھی ہو جاتی ہے۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس سالن کو بہت شوق سے کھانے والے زیادہ تر گاہک بہت غریب اور ’آدی واسی‘ کہلانے والے وہ قبائلی باشندے ہوتے ہیں، جو آسام میں چائے کے باغات میں کام کرتے ہیں۔ اس علاقے میں چوہوں کا گوشت کچا بھی فروخت کیا جاتا ہے اور اس کی فی کلوگرام قیمت قریب 200 بھارتی روپے یا 2.8 امریکی ڈالر کے برابر ہوتی ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ اتنی ہی فی کلوگرام قیمت مقامی طور پر مرغی اور سؤر کے گوشت کی بھی ہوتی ہے لیکن لوگ چوہے کا گوشت خریدنا اور کھانا اس لیے پسند کرتے ہیں کہ اسے ’ایک منفرد اور بہت لذیذ ڈش‘ سمجھا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ چوہے تو اتنے فربہ ہوتے ہیں کہ زندہ حالت میں ان کا وزن ایک کلوگرام کے قریب تک بھی ہوتا ہے۔
م م / ا ا / اے ایف پی