چہرے کی تازگی، زلفوں کی چمک اور خوبصورتی کا راز:ایلوویرا کا پودا
16 مارچ 2010مغرب میں لوگ صحت کے ساتھ ساتھ اپنی ظاہری شکل و صورت اور خوبصورتی کا بہت زیادہ خیال رکھتے ہیں۔ خاص طور سے خواتین اپنے چہرے کی تازگی، بالوں کی چمک اور ناخونوں کی مضبوطی کے لئے مختلف اقسام کی کوسمیٹکس اور کریمز کے استعمال کے ساتھ ساتھ وائٹمن ٹیبلٹس بھی لیتی ہیں۔ جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ان اشیا کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس ضمن میں Aloe vera پودے کا نام بہت زیادہ سننے کو ملتا ہے۔ جب آپ کسی ڈرگ اسٹور پر جائیں یا کوسمیٹیکس شاپ پر خواتین آلو ویرا سے بنی مصنوعات ہی کی ڈمانڈ کر رہی ہوتی ہیں۔
ایلو ویرا ایک ایسا پودا ہے جس کا زکر آسمانی صحیفے بائبل میں ملتا ہے اور اسے ایک مقدس اور شفاء بخش پودا سمجھا جاتا ہے۔ اس کے فوائد ان گنت ہیں۔ اس کا اندازہ اس امر سے لگا یا جا سکتا ہے کہ اس کا مختلف شکلوں میں استعمال دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں سے لے کر آج کے جدید ترقیاتی دور تک میں ہو رہا ہے۔ ایلوہ فارسی میں، ال الوہ عربی اور Aloe انگریزی میں ہم معنی الفاظ ہیں جس سے مراد ہے درخت صبر سے حاصل کئے گئے مادے سے۔ بعض محققین کا خیال ہے کہ عربی زبان کا لفظ العود دو الفاظ ایلوہ اور Aloewood دونوں ہی قدیم زمانے میں ایک خاص قسم کی لکڑی ’عود‘ کے لئے استعمال کئے جاتے تھے۔ یہ لکڑی انتہائی خوشبودار ہوتی ہے اور اس کے پودے سے نکلنے والا منجمد مادہ نہایت تلخ ہوتا ہے تاہم یہ بے پناہ طبی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ چین اور یونان میں اس کی خوشبو بہت پسند کی جاتی ہے اور اسے بہت سے عطر میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مصر کی فرعونی تہذیب کے دور میں ایلوہ کو لاشوں کو محفوظ کرنے یعنی Mummies کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔
جلدی امراض، ناسور، معدے کی خرابی، دانت کے درد ، بال جھڑنے، یا سر کی خُشکی اور جوڑوں اور پٹھوں کی بیماریوں خاص طور سے سوجن اور سوزش کے علاج میں ایلوہ جسے انگریزی میں Aloe کہتے ہیں نہایت مفید ثابت ہوتا ہے۔ بظاہر کیکٹس کی طرح نظر آنے والا پودا Aloe Vera دراصل کیکٹس نہیں ہوتا۔ اس کے پتے کافی موٹے ہوتے ہیں کیونکہ یہ ایک طرح کا غلاف ہوتے ہیں جس کے اندر سفید رنگ کا گودا بھرا ہوتا ہے۔ اس کے تازہ پتے کو اندرونی گودے کے ساتھ بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔
تاہم پتوں کی جلد یا بیرونی جھلی میں دراصل بہت تلخ گودا جسے Aloin کہتے ہیں ، جمع ہوتا ہے، اس لئے جلد سمیت اس گودے کو کاسمیٹکس سازی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ جبکہ Dietry Supplement یا غذائی تکمے کے طور پر محض اس کے پتوں میں پایا جانے والا Gel یا اس کا جوس بروئے کار لایاجاتا ہے۔ درد دور کرنے میں Aloe Vera کس حد تک کام آتا ہے اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ تاریخ سے ثابت ہوتا ہے کہ سکندر اعظم اپنے فوجیوں کا اعلاج ان کے درد اور زخموں کا مداوااس پودے کے جوس کے ذریعے کرتا تھا۔ دسویں صدی میں اس کو مغرب میں باقاعدہ طور پر درد کُش اور مقدس پودا قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ اس کے استعمال کی تاریخ کہیں زیادہ پرانی ہے۔