چین 2028ء تک امریکا کو پیچھے چھوڑ دے گا
26 دسمبر 2020کورونا وائرس کی وباء اور اس کے نتیجے میں چین کی معاشی حکمت عملی اسے امریکا کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے میں معاون ثابت ہو گی۔ یہ بات ایک نئی رپورٹ میں کہی گئی ہے۔ ایک برطانوی تھنک ٹینک کی تازہ رپورٹ کے مطابق بیجنگ 2028ء تک، اِس وقت دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا کو پیچھے چھوڑ دے گا۔ اس سے قبل یہ اندازہ 2033ء کا تھا۔
نیا ریکارڈ: چین کو ایک ماہ میں 75.4 ارب ڈالر کا تجارتی فائدہ
کورونا کی وبا کے بعد چینی اقتصادیات میں بہتری کے آثار
جرمن کار انڈسٹری کا انحصار چین پر
برطانوی تھنک ٹینک 'دی سینٹر فار اکنامکس اینڈ بزنس ریسرچ‘ (CEBR) کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق، ''ہماری توقع ہے کہ امریکا کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ 2021ء کے بعد سے کم ہوتا جائے گا، اور نتیجتاﹰ اس ملک کی جگہ چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بن جائے گا۔‘‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے، ''ہماری توقع ہے کہ ایسا 2028ء میں ہو جائے گا، سابق اندازے سے پانچ برس قبل ہی۔‘‘
چین نے وباء سے زیادہ مہارت سے نمٹا
چینی معیشت کی تیز رفتار بہتری کی وجہ بیجنگ اور واشنگٹن کا کورونا وائرس کی وباء سے پیدا شدہ حالات سے نمٹنے کی حکمت عملی میں فرق کو قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں چین کی 'وباء سے مہارت کے ساتھ نمٹنے‘ کی تعریف کی گئی ہے، جہاں انتہائی آغاز میں ہی لاگو کیا جانے والا لاک ڈاؤن، کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد کو قابو میں رکھنے میں معاون رہا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا میں بھی وباء کے خاتمے کے بعد معاشی اعتبار سے بہت بہتری آئے گی، تاہم اس کے بعد اس کی معیشت میں نمو کی شرح سست ہو کر 1.9 فیصد سے 1.6فیصد تک محدود ہو جائے گی۔
اس کے برعکس چینی معیشت کی شرح نمو 2021ء سے 2025ء تک 5.7 فیصد تک رہے گی۔ جس کے بعد 2026ء سے 2030ء تک اس شرح نمو کا اندازہ 4.5 فیصد کا لگایا گیا ہے۔
اس تھنک ٹینک کی رپورٹ میں جاپان کے بارے میں یہی اندازہ لگایا گیا ہے کہ وہ 2030ء کی دہائی کے اوائل تک بدستور دنیا کی تیسری بڑی معیشت رہے گا جس کے بعد بھارت یہ جگہ لے سکتا ہے۔ جبکہ جرمنی جو اس وقت چوتھی سب سے بڑی معیشت ہے وہ پانچویں پوزیشن پر چلا جائے گا۔ بھارت اس وقت دنیا کی چھٹی بڑی معیشت ہے۔ جبکہ گزشتہ برس کے اعداد وشمار کے مطابق پاکستان دنیا کی چالیسویں بڑی معیشت ہے۔
ا ب ا / ع ت (روئٹرز، سی ای بی آر)