چین امریکہ کرنسی چپقلش
20 اپریل 2010امریکہ کی جانب سے چین پرمنی لانڈرنگ کے شبے کو تقویت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔ اس ہفتے کے دوران چین سے موٹر گاڑیوں میں استعمال کی جانے والی ایلومینیم کی چادروں کی امپورٹ پر چین کے اندر ہی لگائے جانے ٹیکس کے حوالے سے امریکی محکمہ تجارت اور صنعتی نمائندوں کے مابین کافی بحث و مباحثہ ہوا ہے، جس سے چینی کرنسی کے معاملے پر امریکی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔
امریکی کانگریس کے ایوان نمائندگان کی ذرائع آمد و وسائل کمیٹی کے سربراہ Sander Levin نے چین کو انتباہ کیا ہے کہ وہ اپنی کرنسی کی قدر پر نظرثانی کرے وگرنہ امریکہ جوابی اقدامات کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ سینڈر لیون کا یہ بھی کہنا ہے کہ چینی کرنسی یقینی طور پر اپنے معیار سے کم درجے پر ہے۔ ایوان نمائندگان کی کمیٹی کا خیال ہے کہ کینیڈا میں ہونے والے گروپ ٹونٹی کے اجلاس تک امریکہ کو چین کے ساتھ اس مناسبت سے بات چیت کو منطقی انجام دینا ضروری ہے۔ اگراس حوالے سے بات آگے نہیں بڑھی تو پھر معاملہ ایوان نمائندگان میں لایا جائے گا۔ اس حوالے سے امریکی سینیٹ نے پہلے ہی مئی تک کی مہلت دے رکھی ہے۔ لیون نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جون کے آخر تک چین اپنی کرنسی کی قدر کے حوالے سے ہر صورت کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں ہو گا۔ امریکی ایوان نمائندگان کی ذرائع آمدن و وسائل کمیٹی کو تجارتی معاملات پرقانون سازی کی تجاویز پیش کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ دوسری جانب امریکی کانگریس کے سینیٹرزنے چین میں جملہ حقوق یا کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کے معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔
کرنسی تنازعے کے سلسلے میں دونوں ملکوں کے حکام کے مابین مزید بات چیت رواں سال جون میں متوقع ہے۔ اوباما انتظامیہ ’یوان‘ کے معاملے پر چینی حکام کے ساتھ ڈائیلاگ کا عمل پچھلے کچھ عرصے سےجاری رکھے ہوئے ہے۔ گزشتہ دنوں امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائٹنر کے دورہ چین کے دوران بھی’یوان‘ کی قدر کو بہتر کرنے کی بازگشت سننے کو ملی تھی۔ امریکی صدر نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ’یوان‘ کی قدر کے معاملے پر ایک مرتبہ پھراپنے چینی ہم منصب سے بات کریں گے۔ امریکہ میں پیداواری صنعت نے کامرس ڈیپارٹمنٹ سے پروزور انداز میں کہا ہے کہ وہ چینی کرنسی کی قدرکے معاملے کی باقاعدہ تفتیش کرے۔ دوسری جانب چین کا اپنی کرنسی کے حوالے سے یہ مؤقف ہے کہ کرنسی کی قدر کو گھٹانا بڑھانا اُس کا اندرونی معاملہ ہے اوراس پر غیر ملکی دباؤ غیر ضروری ہے۔ چینی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی چھیڑ چھاڑ سے وہ کرنسی ’یوان‘ کی قدر میں ردوبدل کے لئے ہرگز تیار نہیں اور یہ تبھی کیا جائے گا جب اس کی ضرورت محسوس کی جائے گی۔
عالمی ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ چینی کرنسی کی قدر معیار سے چالیس فی صد کم سطح پر رکھی گئی ہے اور اس باعث وہ عالمی تجارت سے غیر ضروری فائدہ اٹھا رہا ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اگرچین اپنی کرنسی کی قدرکو بہتر کرے گا تو اس کا اثرعالمی سطح پرمحسوس کیا جائے گا۔’ یوان‘ کی قدر بہتر ہونے سے جاپانی برآمدات جہاں بہتر ہو گی وہیں اُس کی کرنسی ’ین‘ کی قدر کو بھی تقویت ملے گی۔ اسی طرح جنوبی کوریا کی کرنسی وون، تھائی کرنسی بھات، ملائشیائی کرنسی رنگٹ اور بھارتی و انڈونیشی روپے کو بھی تقویت حاصل ہو سکتی ہے۔ یوان کی قدر بہتر ہونے سے امریکی ڈالر کو استحکام ملنے کی بھی قوی امید ہے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عدنان اسحاق