امریکا کی طرف سے طالبان کے خلاف نئے فضائی حملوں کا آغاز
6 فروری 2018جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے امریکی فوج کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ فضائی حملہ چین اور تاجکستان کی سرحد کے قریب واقع طالبان کے ایک تربیتی مرکز پر کیا گیا۔ بیان کے مطابق طالبان اس مرکز کو حملوں کی عملی تربیت اور منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرتے تھے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ایک امریکی B-52 بمبار طیارے نے ریکارڈ تعداد میں 24 اسمارٹ بم گرائے جو انتہائی درستی کے ساتھ اپنے ہدف کو نشانہ بناتے ہیں۔
امریکی فوجی بیان کے مطابق اس کے بمبار طیاروں نے افغان فوج کی چُرائی گئی ان گاڑیوں کو بھی تباہ کر دیا ہے جنہیں بم دھماکوں میں استعمال کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔
ڈی پی اے کے مطابق فضائی حملوں میں اضافے کی یہ مہم در اصل افغانستان میں امریکا کے بڑھتے ہوئے کردار کی عکاس ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں افغانستان میں طالبان سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد سے امریکی فورسز نے افغان ایئر فورس کے ساتھ مل کر پورے افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں پر فضائی حملوں کے سلسلے میں اضافہ کر رکھا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران امریکی فورسز نے افغانستان میں دو ہزار فضائی حملے کیے۔ یہ تعداد سال 2016ء کے مقابلے میں دو گنا کے قریب تھی۔
تازہ فضائی حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب طالبان اور داعش کے جنگجوؤں کی طرف سے افغان دارالحکومت کابل اور ملک کے دیگر حصے میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔