چین اور روسی صدر کی ملاقات میں یوکرین پر بھی بات ہو گی
14 ستمبر 2022ماسکو کا کہنا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادمیر پوٹن ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کرنے والے ہیں۔ یہ سربراہی اجلاس 15 اور 16 ستمبر کو ہو رہا ہے۔
صدر شی جن پنگ تین روزہ دورہ ازبکستان کے لیے بدھ کے روز بیجنگ سے روانہ ہوئے ہیں اور جمعرات کے روز ان کی روسی ہم منصب سے ملاقات متوقع ہے۔ کورونا وائرس کی وبا کے آغاز کے بعد سے شی جن پنگ کا یہ پہلا بیرون ملک سفر ہے۔
یوکرین جنگ پر تبادلہ خیال
اس موقع پر کریملن میں خارجہ پالیسی کے ترجمان یوری اوشاکوف نے کہا کہ ازبکستان میں مسٹر پوٹن دیگر رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے، جن میں بھارت، پاکستان، ترکی اور ایران شامل ہیں۔ تاہم چینی رہنما شی جن پنگ کے ساتھ ان کی ملاقات ''خاص اہمیت کی حامل ہے۔'' ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سربراہی اجلاس ''بڑے پیمانے پر ہونے والی سیاسی تبدیلیوں کے پس منظر میں '' ہو رہا ہے۔
صدر پوٹن کی نئی خارجہ پالیسی: ایک 'روسی دنیا' کے قیام پر زور
روس اور چین مشترکہ فوجی مشقیں کریں گےر روس ایک طویل عرصے سے شنگھائی کواپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی بنیاد سن 2001 میں، مغربی ممالک کیگروپوں کے ایک متبادل کے طور، رکھی گئی تھی۔
رواں برس دونوں رہنماؤں کی یہ دوسری ملاقات ہے۔ ان کی پچھلی ملاقات فروری میں بیجنگ میں سرمائی اولمپکس کے دوران ہوئی تھی۔ اس وقت دونوں رہنماؤں نے کہا تھا کہ چین اور روس کی دوستی کی ''کوئی حد'' نہیں ہے۔ اس کے کچھ دن بعد ہی روس نے یوکرین پر حملہ کر دیا تھا۔
تاہم چین نے نہ تو اس حملے کی مذمت کی ہے اور نہ ہی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ بیجنگ کا موقف یہ رہا ہے کہ اس تنازعے کے لیے دونوں ہی فریق قصور وار ہیں۔
یوکرین پر حملے کی وجہ سے مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کی ہیں تاہم، چین روس کے خلاف ان بین الاقوامی پابندیوں کا حصہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس دونوں ممالک کے درمیان تجارت مسلسل بڑھ رہی ہے۔ یوکرین پر حملے کے بعد سے ہی بھارت اور چین نے روسی تیل کی اپنی درآمدات میں اضافہ کر دیا ہے۔
مغرب کے ساتھ چین کے بگڑتے تعلقات
چینی صدر آخری بار بیرون ملک کے کسی بھی دورے پر سن 2020 میں میانمار گئے تھے۔ تاہم اس دورے کے فوراً بعد ہی چینی شہر ووہان میں کورونا کی وبا پھوٹ پڑی تھی اس کے بعد سے وہ کسی بیرونی ملک کے دورے پر نہیں گئے۔
بڑی عالمی طاقتوں کے مابین مقابلے کا خطرناک مرحلہ
حالیہ مہینوں میں خود مختار خطہ تائیوان کے حوالے سے امریکہ اور مغربی ممالک کا جو رویہ رہا ہے اس سے چین اور مغربی ممالک، خاص طور پر امریکہ کے ساتھ، کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ چین جزیرہ تائیوان کو اپنا ہی ایک علاقہ سمجھتا ہے اور اسے اپنے ملک سے مکمل طور پر ضم کرنے کی بات کہتا ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے جواب میں بیجنگ نے جزیرے کے آس پاس پانچ روز کے لیے تقریبا ًفوجی ناکہ بندی کر دی تھی۔
روس کے مقابلے میں چین زیادہ بڑا، طویل المدتی خطرہ، انٹونی بلنکن
اس ماحول میں صدر شی جی پنگ کو اپنے ملک میں سیاسی چیلنجز کا بھی سامنا ہے، جہاں وہ اپنی تیسری مدت کے عہدہ صدارت کے لیے اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کر رہے۔ تجزیہ کاروں کو اس بات کی توقع ہے کہ وہ اکتوبر میں ہونے والی چینی کمیونسٹ پارٹی کی کانگریس میں تیسری مدت کے لیے بھی دوبارہ منتخب ہو جائیں گے۔
اگر ایسا ہوتا ہے، تو چین کی کمیونسٹ پارٹی کے ایسے پہلے صدر ہوں گے جو تیسری مرتبہ صدر بنیں گے، کیونکہ پرانے اصول کے تحت چین میں
کسی کو بھی صرف دو بار عہد صدارت پر رہنے کا چلن تھا، تاہم کچھ دنوں پہلے اس میں تبدیلی کر دی گئی تھی۔
ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی)