چین اور سوئٹزرلینڈ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے پر متفق
16 جنوری 2024سوئٹزر لینڈ کی حکومت کا کہنا ہے کہ چین اور سوئٹزرلینڈ نے ایک موجودہ آزاد تجارتی معاہدے کو تقویت دینے اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے پیر کے روز ایک مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کیے۔
ڈاووس: چینی صدر شی جن پنگ کی ’تسلط اور دھونس‘ کی پالیسی کے خلاف تنبیہ
دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے معاہدے پر پہلی بار سن 2013 میں دستخط کیے گئے تھے اور اس وقت بیجنگ اور براعظم یورپ کی معیشت کے درمیان یہ اپنی نوعیت کا پہلا آزاد تجارتی معاہدہ تھا۔
داووس کے عالمی اقتصادی فورم میں توجہ کا مرکز چینی صدر
چین کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے بارے میں خدشات پیدا ہونے کی وجہ سے، معاہدے کو مضبوط بنانے کی کوششیں، رک سی گئی تھیں۔
سوئس صدر وائلا ایمہرڈ نے اس حوالے سے سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ ان کی ملاقات میں تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ہی ''ترقیاتی تعاون، ثالثی اور انسانی حقوق'' پر بھی بات چیت ہوئی۔
اس سال سوئٹزر لینڈ اور چینی وزارت خارجہ کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے اور اس بات چیت میں انسانی حقوق کو بھی شامل کیا جائے گا۔
چین سوئس شہریوں کے لیے ویزا فری سفر پر رضامند
سوئٹزرلینڈ اور چین کے درمیان ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آزاد تجارتی معاہدے کو باضابطہ شکل دینے کے لیے ایک مشترکہ اسٹڈی کے عمل کو حتمی شکل دی گئی ہے۔
سوئس حکومت کا کہنا کہا کہ ''یہ ممکنہ مذاکرات کے آغاز کی جانب ایک اہم قدم ہے۔''
چین کے سرکاری میڈیا ادارے ژنہوا نے خبر دی ہے کہ آزاد تجارتی معاہدے کو اپ گریڈ کرنے کے علاوہ، دونوں ممالک نے سفر کے لیے ویزا کے طریقہ کار کو آسان بنانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
ژنہوا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین نے سوئس شہریوں کے لیے ویزا فری داخلہ فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ سوئس حکومت ''چینی شہریوں کے ساتھ ساتھ سوئٹزرلینڈ میں سرمایہ کاری کرنے والے چینی کاروباری اداروں کے لیے بھی مزید ویزا سہولیات فراہم کرے گی۔''
سن 2017 میں صدر شی جن پنگ کے دورے کے بعد سے لی کیانگ سوئٹزرلینڈ کا دورہ کرنے والے سب سے سینیئر چینی اہلکار ہیں۔ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے قریبی معاون ہیں اور انہیں گزشتہ برس مارچ میں اس عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی تجارت اور سرمایہ کاری کو دینے کا وعدہ کیا، تاکہ ایک طاقتور، تاہم کافی حد تک کمزور معیشت کے بارے میں مزید جوش و خروش پیدا کیا جا سکے۔
چین امریکہ اور یورپی یونین کے بعد سوئٹزرلینڈ کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔
سوئٹزر لینڈ اور چینی رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے، جب عالمی رہنما اور اعلیٰ حکام سوئٹزرلینڈ میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے لیے جمع رہے ہیں۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)