چین اور چلی کا باہمی تجارت بڑھانے پر اتفاق
27 جون 2012چین اور چلی کے لیڈران نے اس پر اتفاق کیا کہ سن 2015 تک دونوں ملکوں کی تجارت کے حجم کو دوگنا کر دیا جائے گا۔ اگر یہ ممکن ہو جاتا ہے تو چین اور چلی کی تجارت 60 بلین ڈالر تک پھیل سکتی ہے۔ چین کے وزیراعظم وین جیا باؤ ان دنوں چلی کے دورے پر ہیں۔ منگل کے روز چینی وزیراعظم نے چلی کے صدر سباستیئن پنیرا (Sebastian Pinera) سے ملاقات کی تھی۔ چینی وزیراعظم چار لاطینی امریکی ملکوں کے دورے کی آخری منزل چلی ہے۔ اس سے قبل وہ برازیل، ارجنٹائن اور یوروگوائے کا دورہ مکمل کر چکے ہیں۔
چینی وزیراعظم نے ان ملکوں کا دورہ بنیادی طور پر تجارت میں وسعت اور پھیلاؤ کے تناظر میں کیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ چین اس وقت چلی کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور یہ بھی کہ چین کی جانب سے چلی میں سرمایہ کاری کا وہ لیول نہیں رہا جو دیگر ملکوں میں دیکھا گیا ہے۔ چینی وزیراعظم کے دورے کے موقع پر چلی کے صدر سباستیئن پنیرا نے چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری کو فوقیت دینے کی بات کی ہے۔ اس وقت چین اور چلی کے درمیان تقریباً تیس بلین ڈالر کی تجارت ریکارڈ کی گئی ہے۔
چین کی دلچسپی یقینی طور پر چلی میں اس لیے بھی اہم ہے کہ چلی کے پہاڑی علاقوں میں تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں اور چلی ویسے بھی دنیا میں تانبے کا سب سے بڑا سپلائر ہے۔ چلی کے تاجروں کو چین کے ساتھ تجارت کے وسیع ہونے کے ثمرات کی امید ہے اور اس کا قوی امکان ہے کہ تجارت کا حجم پھیلا تو چلی سے سرخ اور سفید شراب کے علاوہ سامن مچھلی اور چلی کی دوسری فوڈ پراڈکٹس کو چین میں مقبولیت حاصل ہو سکتی ہے۔
چینی وزیراعظم کی چلی کے دارالحکومت سانتیاگو میں موجودگی کے دوران دو طرفہ نوعیت کے کچھ معاہدوں کو بھی طے کیا گیا۔ اس میں ایک معاہدہ سرمایہ کاروں کے سرمائے کو یقینی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ دونوں ملکوں نے سن 2006 کے فری ٹریڈ معاہدے کو مزید وسعت دینے پر بھی اصولی اتفاق کرتے ہوئےچلی کے لائیو اسٹاک اور زراعتی پیداوار کو بھی ایکسپورٹ میں شامل کرنے کا سرٹیفیکیٹ جاری کیا تھا۔ چلی کے صدر نے چین کو دعوت دی کہ وہ چلی کے مرکزی زمینی علاقے کو قریبی جزیرے چِلوئے (Chiloe) کے ساتھ ملانے کے لیے ایک بڑے پل کی تعمیر میں تعاون کرے۔ چِلوئے کا جزیرہ جنوبی چلی میں بحرالکاہل کے لاس لاگوس ایریا میں واقع ہے۔ یہ چلی کے مجمع الجزائر کا دوسرا بڑا جزیرہ ہے۔ اس کی لمبائی 190 کلومیٹر اور چوڑائی 65 کلومیٹر ہے۔
چین کی شمسی توانائی کے بڑے ادارے سکائی سولر نے بھی چلی میں900 ملین سے زائد کے وسیع و عریض سولر پارک کی تعمیر کا اعلان کیا ہے۔ چین کی جانب سے یہ بہت بڑی سرمایہ کاری ہے۔ چین اس وقت دنیا میں دھاتوں کی امپورٹ کا سب سے بڑا ملک تصور کیا جاتا ہے۔ چلی کے بازار حصص کے تاجروں کا خیال ہے کہ چین کی جانب سے جن معاشی اقدامات کا تذکرہ کیا گیا ہے، وہ چلی کی معیشت کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہیں۔
ah/sks (AP)