چین اور یورپی یونین اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے کوشاں
16 جولائی 2018صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی اور یورپی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے جانے کے بعد عالمی تجارت غیر یقینی صورت حال کا شکار ہے اور ایسے میں صدر ٹرمپ کی جانب سے مزید چینی اشیا پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی کے بعد بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ یہ کشیدگی جلد ختم ہونے والی نہیں ہے۔ اس صورت حال میں چین اور یورپی یونین باہمی اقتصادی تعاون بڑھانے اور عالمی ادارہ تجارت میں اصلاحات پر یکساں موقف اختیار کر کے امریکی پالیسیوں کے منفی اثرات ختم کرنے کی کوششوں میں ہیں۔
يورپی کميشن کے سربراہ ژاں کلود ينکر نے کہا ہے کہ اگر چين چاہے، تو وہ اپنی معيشت کو آزاد بنا سکتا ہے۔ ينکر نے يہ بيان چينی دارالحکومت بيجنگ ميں پير سولہ جولائی کے روز ديا جہاں وہ يورپی يونين اور چين کے مابين بيسويں اقتصادی سمٹ کے ليے موجود ہيں۔
چينی وزير اعظم لی کيچیانگ اور يورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کے دوران ينکر نے چين کی جانب سے ايک جرمن کمپنی کو سرمايہ کاری کی اجازت ديے جانے کا حوالہ ديتے ہوئے کہا کہ اگر چين چاہے، تو وہ بالکل اپنی معيشت کے دروازے کھول سکتا ہے۔
يورپی يونين اور چين کے مابين بيسويں اقتصادی سمٹ آج سے بيجنگ ميں شروع ہو رہی ہے۔ اس سربراہی اجلاس کی صدارت ميزبان ملک کے وزير اعظم لی کيچیانگ کر رہے ہيں جب کہ يورپی بلاک کی جانب سے ڈونلڈ ٹسک اور ژاں کلود ينکر سميت کئی دیگر اہم رہنما بھی چين ميں موجود ہيں۔
کوشش کی جاری ہے کہ اس سمٹ ميں باہمی سرمايہ کاری کے کسی سمجھوتے پر دستخط ہو سکيں۔ سن 2015 کے بعد يہ دونوں خطے ايسے کسی سمجھوتے کو حتمی شکل دينے ميں ناکام رہے ہيں، جس کی وجوہات ميں جنوبی بحيرہ چين کا تنازعہ اور ديگر کئی اختلافی امور شامل ہيں۔
آج سے شروع ہونے والی اس سمٹ ميں یورپی یونین اور چین عالمی ادارہ تجارت میں اصلاحات اور اس کی تشکيل نو پر خصوصی توجہ بھی مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
یورپی یونین کے رہنما چین کو چین میں یورپی کمپنیوں کے لیے ’ٹیکنالوجی ٹرانسفر‘ کے قوانین کے بارے میں بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کریں گے۔ علاوہ ازیں سمٹ کے دوران چین کے ’ون بیلٹ ون روڈ‘ منصوبے اور میانمار، افغانستان، ایران اور شمالی کوریا کی سیاسی صورت پر بھی گفتگو کی جائے گی۔
چین یورپی یونین کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔ گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین نے 198 بلین یورو مالیت کی اشیا چین کو فروخت کیں اور چین سے 374 بلین یورو مالیت کی اشیا یونین کے اٹھائیس رکن ممالک میں درآمد کی گئیں۔
ش ح/ ع ح (ڈی پی اے، اے پی)