چین میں فضائی آلودگی ماپنے کا نیا طریقہ
9 جنوری 2012بيجنگ کے ماحولياتی ادارے کے ايک اہلکار، جيانگ کے مطابق عوامی ردعمل اور ان کی اصرار کو مدنظر رکھتے ہوئے متعلقہ ادارہ اسی ماہ سے نئے طريقہ کار کے تحت اعدادوشمار جاری کرے گا۔
اب تک بيجنگ ميں فضا ميں آلودگی کا تعين PM10 نامی طريقہ کار سے کيا جاتا ہے، جس کے ذريعے دس مائیکرو ميٹر يا اس سے بڑے ذرات کو ماحولیاتی آلودگی کو جانچنے کے لیے شمار کیا جاتا ہے۔ عوام کی شکايت کے مطابق دس مائیکرو ميٹر کا معيار درست نہیں تھا، کیونکہ اس طریقہ کار سے فضا ميں موجود کئی چھوٹے اور انسانی صحت کے لیے خطرناک ترین ذرات گنتی ميں نہيں آتے۔
انہی عوامی مطالبات کے بعد گزشتہ سال حکومت نے فضائی آلودگی کی جانچ کا تعين کرنے کے لیے PM2.5 نامی طريقہ کار اختیار کر لیا تھا تاہم کہا گیا تھا کہ اس طريقہ کار سے حاصل ہونے والے اعداد و شمار 2016ء تک عام نہیں کیے جائیں گے۔ ليکن اب حکومتی اعلان کے مطابق يہ معلومات اسی ماہ عام کر دی جائیں گی۔
عوام کی جانب سے غصے کا اظہار اور شديد ردعمل اس وقت ديکھنے ميں آيا جب آلودگی سے متعلق حکومتی اعدادوشمار اور بيجنگ ميں امريکی سفارتخانے کے آن لائن اور ٹوئٹر پر ديے گئے اعدادوشمار ميں ايک بڑا تضاد سامنے آيا۔ آلودگی کی درست مقدار کے تعين ميں امريکی سفارتخانے کے کردار کو سراہتے ہوئے Kangtou Wang نامی بلاگر لکھتے ہيں، ’اس حوالے سے امريکی حکام کے تعاون کو نظر انداز نہيں کيا جاسکتا‘۔
دنیا بھرانٹر نیٹ کا استعمال سب سے زیادہ چین میں کیا جاتا ہے، جہاں تقريبا نصف بلين افراد کے پاس انٹرنيٹ کی سہولت موجود ہے۔ يہ حقيقت چينی حکومت کے ليے ايک خطرے کی گھنٹی کی مانند ہے، جو ميڈيا پر کڑی نگاہ رکھتی ہے۔ حکومتی ميڈيا کے مطابق نئے طريقہ کار کے عمل ميں آنے کے بعد چين کے صرف 20 فيصد شہر ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے مناسب تصور کيے جائيں گے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق صحیح اعداد و شمار کے تعین کے بعد بھی آلودگی کے معيار کو بہتر بنانے ميں بیس سال لگيں گے۔
رپورٹ: عاصم سلیم
ادارت: عاطف بلوچ