چین نے لندن تک پہلی مال بردار ٹرین سروس بھی شروع کر دی
3 جنوری 2017برطانوی دارالحکومت لندن سے منگل تین جنوری کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق چین کے سرکاری خبر رساں ادارے شنہوا نے آج بتایا کہ مشرقی چین کے صوبے ژے جیانگ سے یورپ میں لندن تک مال برداری کے لیے اس ریل سروس کا آغاز ژی وُو کے شہر سے کیا گیا ہے، جو چین کا بڑے پیمانے پر تجارتی ساز و سامان کی خریداری کے لیے ایک مشہور شہر ہے۔
شنہوا نے لکھا ہے کہ ایسی کارگو ٹرینیں چین سے برطانیہ تک ساڑھے سات ہزار میل (7500) یا بارہ ہزار (12000) کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ 18 دنوں میں طے کیا کریں گی اور اس دوران برآمدی یا درآمدی ساز و سامان سے لدی یہ چینی ریل گاڑیاں قزاقستان، روس، سفید روس، پولینڈ، جرمنی، بیلجیم اور فرانس سے گزرتی ہوئی برطانیہ پہنچا کریں گی۔
روئٹرز کے مطابق سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون یورپی سطح پر اس وقت لندن کے کئی اتحادیوں کو حیران کر دینے کا باعث بنے تھے، جب انہوں نے اس بات کی وکالت کی تھی کہ برطانیہ مغربی دنیا میں چینی سرمایہ کاری کی خاطر بیجنگ کے لیے مرکزی دروازہ ثابت ہو سکتا ہے۔
اسی طرح ماضی میں کمیرون نے، جب وہ ابھی لندن میں سربراہ حکومت تھے، یہ تجویز بھی پیش کی تھی کہ چین سے باہر چینی کرنسی یوآن کی خرید و فروخت کے لیے لندن کو سب سے بڑا بین الاقوامی تجارتی مرکز بنایا جانا چاہیے۔
ڈیوڈ کیمرون کی جانشین اور موجودہ برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے بھی یہ کہہ چکی ہیں کہ برطانیہ اور چین کے مابین آج بھی ’سنہرے روابط‘ قائم ہیں۔ ٹریزا مے خاص طور پر اس کوشش میں بھی ہیں کہ اب جب کہ لندن یورپی یونین سے اپنے اخراج کی تیاریوں میں ہے، چین کو برطانیہ میں اربوں ڈالر کی نئی سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔
چائنہ ریلوے کارپوریشن کے مطابق ژی وُو سے لندن تک اس چینی کارگو ٹرین سروس کا رسمی آغاز اتوار یکم جنوری کو کیا گیا۔