1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے ملیریا سے نجات حاصل کر لی

30 جون 2021

چین دنیا کا چالیسواں ملک ہے جسے عالمی ادارہ صحت نے ملیریا جیسے مہلک مرض سے پاک قرار دیا ہے۔ ماہرین کی ایک ٹیم نے صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے چین کا دورہ کیا تھا اور اب اس کی تصدیق کر دی ہے۔  

https://p.dw.com/p/3vnjM
Asiatische Tigermücke
تصویر: US CfDCaP/epa efe/dpa/picture-alliance

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے 30 جون بدھ کے روز چین کو ملیریا جیسے مہلک مرض سے پاک قرار دے دیا ہے۔ چین میں اس مرض سے مکمل طور پر نجات حاصل کرنے کے لیے گزشتہ ستر برسوں کوششیں جاری تھیں۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبریئسس نے اس کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ''ہم ملیریا سے نجات حاصل کرنے پر چینی عوام کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ ان کی یہ کامیابی سخت محنت کا نتیجہ ہے جو عشروں سے اہداف پر مبنی مستقل جد و جہد کے بعد ہاتھ آئی ہے۔ اس اعلان کے ساتھ ہی چین ان ممالک کی فہرست شامل ہو گیا ہے جو دنیا کو یہ بتانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ملیریا سے پاک مستقبل ایک قابل عمل ہدف ہے۔''

ستر سالہ جد و جہد

سن 1940 کے عشرے میں چین میں ہر برس تقریباً تین کروڑ افراد ملیریا جیسی مہلک بیماری میں مبتلا ہوا کرے تھے۔ اس کے بعد حکومت کی جانب سے اس پر کنٹرول اور خاتمے کے لیے کوششیں شروع ہوئیں اور ایسی مسلسل کوششوں کے نتیجے میں مستقل طور پر اس کے کیسز میں کمی آنی شروع ہوئی۔

 عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ چین نے کئی عشرے پہلے ہی زیادہ خطرات والے علاقوں میں ملیریا کے خلاف ادویات کی تقسیم کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی مچھروں کی افزائش والے علاقوں کو بھی منظم طریقے سے کم کیا گیا اور بڑے پیمانے پر مچھر دانیوں کو دستیاب کرنے کا انتظام کیا گیا۔

ملیریا کے نئے علاج کی تلاش کے مقصد سے سن 1967 میں ایک سائنسی پروگرام تشکیل دیا گیا جس کے نتیجے میں آرٹیمیسنن کی دریافت ہوئی۔ آج آرٹیمیسنن پر مبنی دوا ہی  ملیریا کے علاج کا بنیادی مرکب ہے۔

چین کا شمار ان ایسے پہلے ممالک میں ہوتا ہے جس نے سن اسّی کے عشرے میں، ملیریا سے تحفظ کے لیے کیڑے مار دوا سے مربوط جالوں کا بڑے پیمانے پر بھی تجربہ شروع کیا تھا۔ ان کاوشوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ نوے کی دہائی میں ملیریا کے کیسز تین کروڑ سے کم ہو کر تقریباً پونے دو لاکھ تک پہنچ گئے اور اموات میں بھی تقریبا ً95 فیصد کمی آئی۔ 

ملیریا کے خاتمے کے لیے ایک شخص ہے پرعزم

سن دو ہزار تین کے بعد چین نے اس سمت میں اپنی کوششیں مزید تیز کر دیں اور پھر سالانہ متاثرین کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ گئی۔ اگر کسی ملک میں مسلسل تین برس تک مچھروں کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا کوئی واقعہ پیش نہ آیا ہو تو ایسے ملک ملیریا سے آزادی کی سند حاصل کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت کو درخواست دے سکتے ہیں۔ اس کے بعد اس سلسلے میں وہ تمام ثبوت و شواہد پیش کرنے ہوتے ہیں کہ مستقبل میں کسی وبا کی صورت میں ان میں اس پر قابو پانے کی کیا صلاحیت موجود ہے۔

چین نے گزشتہ چار سالوں کے دوران مسلسل ملیریا کا کوئی ایک کیس بھی نہ آنے کے بعد گزشتہ برس عالمی ادارہ صحت میں درخواست داخل کی تھی کہ اب اسے بھی اس مرض سے آزادی کی سند دی جائے۔

اس کے بعد ماہرین نے اس کے دعوے کی تصدیق کے لیے رواں برس مئی میں چین کا دورہ کیا اور ملیریا سے آزادی کے دعوے اور مستقبل میں کسی وبا کی صورت میں اس سے متعلق تیاریوں کا جائزہ لیا۔ ماہرین نے ان تمام باتوں کی تصدیق کے بعد ہی چین کو اس مرض سے آزادی کی سند مہیا کی ہے۔

دنیا میں ملیریا کی صورت حال

ملیریا کا مرض مچھر کاٹنے سے پھیلتا ہے اور اگر وقت پر علاج نہ ہو تو یہ مہلک بھی ہو سکتا ہے۔ تیز بخار اور سرد درد کے ساتھ سردی لگنا اس کی علامات ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اب تک دنیا کے تقریباً چالیس ملک اس مرض سے پاک ہو چکے ہیں۔

ملیریا سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی آخری رپورٹ میں کہا گیا تھا سن 2019 میں سوا دو کروڑ سے بھی زیادہ افراد اس مرض میں مبتلا ہوئے جبکہ اسی برس ایک اندازے کے مطابق اس بیماری سے تقریباً چار لاکھ نوے ہزار افراد ہلاک بھی ہوئے۔  اس میں سب سے زیادہ ہلاکتیں

 افریقی ممالک میں ہوئی تھیں۔

 ص ز/ ج ا  (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)

ایچ آئی وی، ملیریا اور ٹی بی کا خاتمہ مل کر ہی ممکن بنایا جا سکتا ہے، میرکل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں