1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کی بنگلہ دیش میں ممکنہ سرمایہ کاری، بھارت کی پریشانی

عابد حسین
14 اکتوبر 2016

چین کے صدر نے بنگلہ دیش کا دو روزہ دورہ شروع کر دیا ہے۔ وہ بھارت کی میزبانی میں شروع ہونے والے برکس تنظیم کے سربراہ اجلاس میں شرکت سے قبل بنگلہ دیش کے دورے پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/2RDga
Bangladeschs Premierministerin Sheikh Hasina trifft Chinesischen Präsidenten Xi Jinping 2014
چینی صدر شی جنگ پنگ اور بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہتصویر: picture-alliance/dpa/W. Zhao/Pool

شی جن پنگ وہ پہلے چینی صدر ہیں، جو بنگلہ دیش کے دورے پر ڈھاکا پہنچے ہیں۔ بنگلہ دیشی حکومت کو توقع ہے کہ چینی صدر کی موجودگی میں دونوں ملکوں کی حکومتیں اربوں ڈالر کے سمجھوتوں کو حتمی شکل دیں گی۔ یہ امر اہم ہے کہ موجود کمزور معاشی حالات میں ڈھاکا حکومت ملکی اقتصادیات کی بہتری کے لیے غیرملکی سرمایہ کاری کی متلاشی ہے۔ اسی تناظر میں شیخ حسینہ کی حکومت چین کے ساتھ تجارتی و اقتصادی روابط کو استحکام دینے کی کوشش میں ہے۔

بنگلہ دیشی حکومتی اہلکاروں کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کی موجودگی میں بنگلہ دیش کے لیے سرمایہ کاری کے قرضے کے تحت دونوں ملکوں کے اہلکار کئی معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ ان معاہدوں کے تحت بیجنگ حکومت بیس ارب ڈالر کے لگ بھگ سرمایہ فراہم کرے گی۔ بنگلہ دیش کو توقع ہے کہ چین ٹرانسپورٹ کے کمزور ڈھانچے کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ انرجی کے شعبے کو تقویت دینے کے لیے بھی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اگر ایسا ہو جاتا ہے تو بنگلہ دیشی حکومت کو اپنے سولہ کروڑ سے زائد عوام کے لیے روزگار کے بےشمار نئے مواقع پیدا کرنے میں کامیابی حاصل ہو گی۔

Indien und Bangladesch regeln jahrzehntealten Grenzstreit
نریندر مودی اور شیخ حسینہتصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad

ڈھاکا میں قیام کے دوران چینی صدر شی جنگ پنگ باضابطہ طور پر ایک انڈسٹریل پارک کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوں گے۔ یہ صنعتی پارک اسٹریٹیجک ساحلی شہر چٹاگانگ کے قریب قائم کیا گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ اس انڈسٹریل پارک میں چین کے صنعتی یونٹوں کو سستی لیبر دستیاب ہونے سے دونوں ملکوں کو مالی منفعت حاصل ہو سکے گی کیونکہ صرف اِس پارک میں پانچ سے سات بلین ڈالر کی چینی سرمایہ کاری کا امکان موجود ہے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ڈھاکا اور بیجنگ کے درمیان اقتصادی روابط سے خاص طور پر بھارتی حکومت کو پریشانی لاحق ہو سکتی ہے اور دوسری جانب چین کے علاقائی اثر و رسوخ میں اضافہ ہو گا۔ اسی تناظر میں کہا جاتا ہے کہ بنگلہ دیش قطعی طور پر بھارتی اثر و رسوخ کے دائرے میں واقع ایک ملک ہے۔ تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ وزیراعظم شیخ حسینہ کو سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہو گا کیونکہ چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات کی افزائش بھارت کی برہمی کا سبب بن سکتی ہے۔ بھارت اِس وقت بنگلہ دیش کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔