چین کی دھمکی: تائیوان یا امریکا کے لیے
29 جنوری 2021چینی حکومت نے تائیوان کے معاملے پر لہجہ سخت کرتے ہوئے خبردار کر دیا ہے کہ جمہوری طور پر منتخب تائیوان کی نئی حکومت چین سے آزادی حاصل کرنے کا خیال بھی ذہن میں نہ لائے۔ چین نے حالیہ دنوں میں جزیرہ نما تائیوان کے اطراف اپنی فوجی موجودگی بھی بڑھا دی ہے۔
بیجنگ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ تائیوان کی طرف سے 'آزادی کا مطلب جنگ ہو گا‘۔ چین نے کہا ہے کہ اس کی افواج کسی بھی اشتعال انگیزی یا بیرونی مداخلت سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکا تائیوان کو مزید ہتھیار فراہم کرے گا
چین کا کہنا ہے کہ تائیوان کی جمہوری طور پر منتخب نئی حکومت باقاعدہ طور پر آزادی کا اعلامیہ جاری کرنا چاہتی ہے۔ اس تناظر میں چین نے تائیوان اور امریکا کے قریبی مراسم پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بیجنگ حکومت تائیوان کو چین کا حصہ قرار دیتی ہے۔
تاہم تائیوان کے جمہوریت نواز رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہ چین کی طرف سے اس اشتعال انگیزی سے متاثر نہیں ہوں گے اور ملک کی سلامتی اور خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
چینی وزارت دفاع کے ترجمان وو شین نے کہا ہے کہ تائیوان میں مٹھی بھر عناصر ہی چین سے علیحدگی چاہتے ہیں جبکہ بڑی تعداد ایسا نہیں چاہتی۔ کچھ روز قبل انہوں نے کہا تھا کہ بیرونی خطرات سے نمٹننے کے لیے آبنائے تائیوان میں چینی فوج تعینات کی گئی ہے۔ تاہم امریکا نے کہا ہے کہ چینی حکومت تائیوان پر دباؤ نہ ڈالے۔
یہ امر اہم ہے کہ چین نے ہمیشہ ہی تائیوان پر دباؤ ڈالا ہے تاہم اسے اپنا حصہ بنانے کی خاطر طاقت کے استعمال کی کبھی بات نہیں کی تھی۔ اس لیے چین کے اس تازہ بیان کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:تائیوان میں تحریک آزادی کچل دیں گے، چینی صدر کا انتباہ
امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان جان کربی نے البتہ کہا ہے کہ ایسی وجوہات نہیں پائی جاتیں کہ چین اور تائیوان کے مابین کشیدگی کسی عسکری مہم کا باعث بنے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ تائیوان کے دفاع کے لیے امریکی فورسز ہمہ تن تیار ہیں۔
جان کربی نے مزید کہا، ''یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ تائیوان کے دفاع کے لیے ہم اپنے اس پرانے اتحادی ملک کو تعاون فراہم کریں۔ اور تعاون کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔‘‘ صدر جو بائیڈن کی نئی امریکی انتظامیہ نے بھی تائیوان کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کیا ہے۔
ع ب / ک م / خبر رساں ادارے