چین کے ساتھ مسئلہ مذاکرات سے حل کر لیں گے، بھارتی وزیر دفاع
31 مئی 2020بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے بھارت اپنے بڑے ہمسایہ ملک کے ساتھ تنازعات کو مذاکرات کے ساتھ حل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لیکن اس کے لیے ملک کی عزت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔
ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ ثالثی کی امریکی پیشکش کو مسترد کیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لداخ میں تناؤ کی کیفیت ہے لیکن اس میں شدت کا امکان نہیں۔ جبکہ چینی وزارت خارجہ نے بھی کہا ہے کہ سرحدی صورت حال قابو سے باہر نہیں۔
بھارتی وزیر دفاع نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی چین کے ساتھ ایسی کشیدہ صورت حال پیدا ہو چکی ہے اور اس کو بات چیت سے بہتر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرحدی حالات کو معمول پر لانے کے لیے فوجی اور سفارتی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔
بھارت اور چین کی افواج سن2017 میں بھی ڈوکلام میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آ گئی تھیں۔ تب بھی کشیدگی پر مذاکرات کے ذریعے قابو پایا گیا تھا۔ اپنے انٹرویو میں بھارتی وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ تب بھی وہ پیچھے نہیں ہٹے تھے۔
بھارت اور چین کے فوجی لداخ کے علاقے میں نو مئی سے ایک دوسرے کے مدِمقابل ہیں۔ لداخ چین کے زیر کنٹرول علاقے تبت کے سامنے ہے۔ نو مئی کو سِکم کے سرحدی علاقے میں درجنوں بھارتی اور چینی فوجی ایک دوسرے پر پتھراؤ اور دست بدست لڑائی میں زخمی ہو گئے تھے۔ اس لڑائی میں زخمی ہونے والے کئی بھارتی فوجی ابھی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
لداخ میں بھارت اور چین کے درمیان تنازعے کا مقام وادی گالوان ہے۔ کوہِ ہمالیہ کی بلند چوٹیوں میں گھری اس وادی کے کئی مقامات دونوں ملکوں کے لیے اسٹریٹیجک نوعیت کے حامل ہیں۔ دونوں ملک ایک دوسرے پر حالیہ کشیدگی کا الزام لگاتے ہیں۔ لیکن بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس کی بڑی وجہ اس علاقے میں بھارت کی طرف سے ایک سڑک کی تعمیر ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان ساڑھے تین ہزار کلو میٹر طویل سرحد ہے اور اس میں دونوں ممالک کئی مقامات پر اختلاف رکھتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان سن 1962 میں جنگ بھی ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ کئی مرتبہ جھڑپیں بھی ہوئیں۔ لیکن سن 1970 کے بعد سے دونوں ملکوں کی افواج نے ایک دوسرے کے خلاف ایک گولی بھی نہیں چلائی ہے۔
ع ح / ش ج (اے ایف پی، اے پی)