چینی حکومت نے انسانی حقوق کے وکیل کو گرفتار کر لیا
19 جنوری 2018گرفتار ہونے والے وکیل یُو وینشینگ کی بیوی شُو یان نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایک ریسرچر پیٹرک پُون کو بتایا کہ اُس کے شوہر کو جمعہ انیس جنوری کی صبح گرفتار کیا گیا ہے۔ وین شینگ کو چین میں حقوق انسانی کی وکالت اور دفاع کرنے والا قرار دیا جاتا ہے۔
’چین ہم جنس پسندوں پر تشدد بند کرے‘
چینی نوبل امن انعام یافتہ لیو شیاؤبو انتقال کر گئے
چینی صدر کا دورہء ہانگ کانگ: جشن بھی، احتجاج بھی
سزائے موت دینے میں چین سب سے آگے
شُو یان کے مطابق انیس جنوری کی صبح جب اُن کے شوہر اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے لیے تیار تھے تو اُس وقت پولیس کی دو کاریں آئیں اور انہیں اپنے ساتھ لے گئیں۔ یان نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے مقامی پولیس کے ہنگامی مرکز کو فون بھی کیے لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ یان کے مطابق اُنہیں کوئی خبر نہیں کہ اُن کے شوہر کو پولیس نے کس تھانے کے لاک اپ یا کس جیل میں بند کر رکھا ہے۔
یان کا خیال ہے کہ اُن کے شوہری وینشینگ کی گرفتاری کی بنیادی وجہ جمعرات اٹھارہ جنوری کو شائع ہونے والا وہ کھلا خط ہو سکتا ہے جس میں انہوں نے بیجنگ حکومت سے دستوری اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔ یُو وینشینگ چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں سالانہ کانگریس کے موقع پر بھی ناقدانہ خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔
چینی حکام نے حال ہی میں گرفتار ہونے والے اس وکیل کی وکالت کا لائسنس معطل کر دیا تھا اور اُن کی جانب سے ایک وکالت کرنے کی فَرم قائم کرنے کی درخواست بھی مسترد کر دی تھی۔ چین کے خصوصی اختیارات کے حامل علاقے ہانگ کانگ میں قائم انسانی حقوق کے وکلاء کے گروپ نے وینشینگ کی گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ریسرچر پیٹرک پون نے یُو وین شینگ کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ صدر شی جنگ پنگ کی حکومت حالیہ ایام میں اپنے ناقدین کو کسی صورت برداشت کرنے پر تیار نہیں ہے۔ ایمنسٹی کے ریسرچر نے یہ بھی کہا کہ وین شینگ پر عنقریب کوئی فوجداری دفعات عائد کر کے لمبی سزا سنا دی جائے گی۔