1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی حکومت کے دباؤ کے سبب لنکڈ اِن سروس بند کرنے کا فیصلہ

15 اکتوبر 2021

امریکا کی واحد پروفیشنل نیٹ ورکنگ سائٹ 'لنکڈ اِن' ہی کو چین میں کام کرنے کی اجازت تھی اور اب اسے بھی بند کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ بعض امریکی صحافیوں کے پروفائلز بلاک کرنے کے سبب لنکڈ اِن پر نکتہ چینی بھی ہوئی تھی۔

https://p.dw.com/p/41i7h
LinkedIn China Service
تصویر: HPIC/dpa/picture alliance

انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بڑی امریکی کمپنی مائیکرو سافٹ نے 14 اکتوبر جمعرات کے روز اعلان کیا کہ بیجنگ کے سخت قوانین کی وجہ سے وہ اپنی کاروباری نیٹ ورکنگ کی معروف ویب سائٹ 'لنکڈ اِن' کو اس برس کے اواخر تک چینی مارکیٹ سے نکال لے گی۔

کمپنی نے اپنے ایک بلاگ پوسٹ میں لکھا ہے کہ چونکہ، ''چین میں آپریٹنگ ماحول بہت زیادہ مشکل ہو گیا ہے اور احکامات کی تعمیل کی بھی بہت زیادہ ضروریات ہیں '' اسی وجہ سے ملک میں ویب سائٹ کے آپریشن کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایک بار لنکڈ ان نے ''ممنوعہ مواد'' شیئر کرنے پر چین کے اندر بعض امریکی صحافیوں کے پروفائلز کو بلاک کر دیا تھا، جس کے لیے اسے شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس ویب سائٹ پر موجود دانشوروں، سرکاری ملازمین اور بعض دیگر اہم شخصیات کے پروفائلز کو بھی اسی وجہ سے بلاک کیا جا چکا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اس طرح کی سنسر شپ کے لیے کمپنی پر شدید نکتہ چینی کرتی رہی ہیں۔

 لنکڈ اِن تاہم ایسے اقدام کا یہ کہہ کر دفاع کرتی رہی ہے کہ چین میں اس کے مقامی پلیٹ فارم کو حکومتی اصول و ضوابط پر پابندی کرنا لازمی ہے۔ مائیکرو سافٹ نے سن 2014 میں اس ویب سائٹ کو چین میں لانچ کیا تھا۔

لنکڈ اِن پر پابندی کے بعد چین میں اس کی جگہ 'اِن جابز' نامی ویب سائٹ کو لانچ کیا جائے گا جو لنکڈ اِن کی بعض نیٹ ورکنگ فیچر کا بھی استعمال کرتی ہے، تاہم اس ویب سائٹ میں صارفین کے لیے مواد یا پھر مضامین شیئر کرنے کا کوئی فیچر موجود نہیں ہے اس لیے وہ کوئی پوسٹ شیئر نہیں کر سکتے۔

Linkedin Logo
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

چین میں آخری امریکی سوشل میڈیا سائٹ

 لنکڈ اِن ایسی آخری امریکی سوشل میڈیا کی سائٹ تھی جسے اب بھی چین میں آپریٹ کرنے کی اجازت تھی۔ چینی حکومت نے فیس بک اور

 ٹویٹر جیسی مقبول ویب سائٹوں کو پہلے سے ہی بلاک کر رکھا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں چینی امور کے ریسرچ اسکالر ایئک فیری مین کا کہنا ہے کہ بالآخر لنکڈ اِن نے اپنا آپریشن بند کرنے کا درست فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ انہیں لنکڈ اِن کی جانب سے ایک خط موصول ہوا تھا جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ ممنوعہ مواد شیئر کر رہے ہیں اس لیے ان کا اکاؤنٹ بلاک کر دیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ بات کتنی شرمناک ہے کہ لنکڈ اِن جیسا ادارہ سنسر شپ میں ملوث ہو رہا ہے۔

چین میں سوشل میڈیا سائٹس سخت قوانین کے تابع ہیں اور حکومت کی جانب سے طلب کیے جانے پر چینی صارفین کا ذاتی ڈیٹا حکام کے حوالے کرنا لازمی ہے۔ ایسے پلیٹ فارمز کے لیے حکمران چینی کمیونسٹ پارٹی پر تنقیدی یا اس طرح کے دیگر حساس مواد کو حذف کرنا بھی لازمی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

’سوشل میڈیا پر کنٹرول کے لیے متبادل مواد شائع کرنا ہوگا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں