1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی خلائی راکٹ ’لانگ مارچ‘ کے ٹکڑے بحر ہند میں گر گئے

9 مئی 2021

چینی خلائی راکٹ ’لانگ مارچ فائیو بی‘ کے ٹکڑے زمینی کرہ ہوائی میں داخلے کے بعد جزائر مالدیپ سے مغرب کی طرف بحر ہند میں جا گرے۔ ماہرین نے تنبیہ کی تھی کہ اس خلائی راکٹ کا بے قابو ملبہ کسی رہائشی علاقے میں بھی گر سکتا تھا۔

https://p.dw.com/p/3t9mA
China Raumstation
یہ راکٹ آج تک خلا میں بھیجا جانے والا سب سے بڑا چینی راکٹ تھاتصویر: CCTV via AP Video/picture alliance

بیجنگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اس خلائی راکٹ کے ٹکڑے بحر ہند میں گرنے کی چینی خلائی ادارے کے ماہرین نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ 'لانگ مارچ فائیو بی‘ نامی یہ راکٹ آج تک خلا میں بھیجا جانے والا سب سے بڑا چینی راکٹ تھا، جو اپریل کے اواخر میں اٹھارہ ٹن وزنی ماڈیول 'تیان ہے‘ کو لے کر خلائی سفر پر روانہ ہوا تھا۔

چینی راکٹ کی بے قابو واپسی، کیا ہو گا کچھ خبر نہیں

چین کے سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی نے بتایا کہ خلا سے انتہائی تیز رفتاری سے زمین کے کرہ ہوائی میں داخلے کے وقت اس راکٹ کے زیادہ تر حصے جل گئے تھے۔

خلائی راکٹ کا ملبہ کسی رہائشی علاقے میں گرنے کے خدشات

زمین کے کرہ ہوائی میں داخلے کے بعد اس راکٹ کے بچے کھچے حصے آج اتوار نو مئی کے روز بحر ہند میں مالدیپ کے مجموعہ جزائر سے مغرب کی طرف کھلے سمندر میں گرے۔ اس طرح کئی دنوں سے جاری یہ قیاس آرائیاں اور خدشات بھی ختم ہو گئے کہ اس خلائی راکٹ کا ملبہ زمین پر کسی ملک کے رہائشی علاقے میں بھی گر سکتا تھا۔

علیحدہ خلائی اسٹیشن کی تعمیر، چین نے تاریخی قدم اٹھا لیا

چینی خلائی گاڑی چاند سے نمونے لے کر زمین پر واپس

چین کے سرکاری میڈیا نے ملکی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 'لانگ مارچ فائیو بی‘ کا ملبہ بیجنگ کے مقامی وقت کے مطابق اتوار کی صبح دس بج کر چوبیس منٹ پر اور عالمی وقت کے مطابق صبح دو بج کر چوبیس منٹ پر زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوا، جس کے بعد وہ سیدھا بحر ہند میں جا گرا۔

امریکا کی طرف سے تنقید

اس خلائی راکٹ کے ملبے کے بارے میں چینی حکام کے موقف سے متعلق امریکی خلائی ماہرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ نے اس سلسلے میں بہت شفافیت سے کام نہیں لیا۔ امریکی خلائی کمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس چینی راکٹ کا ملبہ جزیرہ نما عرب کے اوپر زمین کے کرہ ہوائی میں داخل ہوا، جس کے بعد وہ سمندر میں گر گیا۔

چین کی بڑھتی ہوئی خلائی طاقت، چاند سے پتھر لائے جائیں گے

یو ایس اسپیس کمانڈ نے ایک بیان میں کہا، ''یہ ملبہ سمندر میں عین کس جگہ پر پانی میں گرا اور کتنے وسیع رقبے پر، اس بارے میں یو ایس اسپیس کمانڈ کوئی تفصیلات جاری نہیں کرے گی۔‘‘

چاند کا پچھلا حصہ، چین کا منصوبہ کیا ہے؟

امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے ایک بیان میں کہا ہے، ''یہ بات واضح ہے کہ چین خلائی ملبے سے متعلق ذمے داری کے مظہر معیارات پر پورا اترنے میں ناکام رہا ہے۔‘‘

چینی خلائی اسٹیشن کا رہائشی حصہ

'لانگ مارچ فائیو بی‘ گزشتہ ماہ کے اواخر میں جس اسپیس ماڈیول کو لے کر اپنے مشن پر روانہ ہوا تھا، اس کا وزن اٹھارہ ٹن تھا۔ 'تیان ہے‘ نامی یہ ماڈیول اس چینی خلائی اسٹیشن کا مرکزی حصہ ہو گا، جو بیجنگ خلا میں قائم کرنا چاہتا ہے۔

خلائی سیاحت: سالانہ حجم دس کھرب ڈالر، جرمنی بھی دوڑ میں شامل

تیان ہے مستقبل میں چینی خلائی اسٹیشن کے رہائشی حصے کے طور پر استعمال کیا جائے گا اور اس میں تین رکنی عملے کے لیے قیام کی گنجائش ہو گی۔

چین خلا میں اپنے اس مستقل اسٹیشن کو اگلے برس مکمل کر لینا چاہتا ہے۔ اس خلائی اسٹیشن کی تکمیل تک بیجنگ مختلف مراحل میں ابھی اپنے مزید دس مشن خلا میں بھیجے گا۔

م م / ب ج (روئٹرز، اے ایف پی)