1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

چینی صدر کی جی 20 میں شرکت نہ کرنے کی خبر سے بائیڈن مایوس

4 ستمبر 2023

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ وہ اس خبر سے بہت مایوس ہوئے ہیں کہ چینی صدر شی جن پنگ جی 20 میں شرکت کے لیے بھارت نہیں آئیں گے۔ واشنگٹن کو توقع تھی کہ یہ اجلاس چین کے ساتھ تعلقات کو بھی بہتر کرنے کا ایک موقع ہو سکتا تھا۔

https://p.dw.com/p/4VuTP
امریکی صدر جو بائیڈن
امریکہ کو توقع تھی کہ بھارت میں جی 20 کا اجلاس چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے، اور بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا بھی تھا کہ وہ ''امید کرتے ہیں '' کہ شی جن پنگ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گےتصویر: Chris Kleponis/UPI Photo/IMAGO

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ انہیں ان خبروں سے مایوسی ہوئی ہے کہ ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ اس ہفتے نئی دہلی میں ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تبت میں بچوں پر جبر کرنے والے چینی حکام کو ویزا نہیں، امریکہ

اتوار کے روز ڈیلاویئر میں صحافیوں نے جب جو بائیڈن سے پوچھا کہ اطلاعات ہیں کہ چینی صدر شی جن پنگ جی 20 کے سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں، تو انہوں نے کہا، ''میں مایوس ہوں، لیکن میری ان سے ملاقات ہو گی۔''

بائیڈن نے چینی ٹیکنالوجی میں امریکی سرمایہ کاری پر پابندی لگا دی

تاہم بائیڈن نے یہ نہیں بتایا کہ چینی صدر سے وہ آئندہ کہاں ملاقات کر نے والے ہیں۔ اگر چینی صدر اس ہفتے کے اواخر میں دہلی نہیں آتے ہیں، تو بائیڈن اور شی جن پنگ کی ملاقات نومبر میں ہو سکتی، کیونکہ امریکہ اس وقت سان فرانسسکو میں اے پی ای سی کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہو گا۔

یوکرین اور چین پر حمایت کے لیے اطالوی رہنما کا شکریہ، بائیڈن

امریکہ کو توقع تھی کہ بھارت میں جی 20 کا اجلاس چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ بائیڈن نے گزشتہ ہفتے کہا بھی تھا کہ وہ ''امید کرتے ہیں '' کہ شی جن پنگ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

روسی جنگی جرائم کو ختم کرانا جرمنی کی ذمہ داری، بیئربوک

بھارت میں جی 20 میٹنگ کی تیاریوں سے واقف عہدیداروں کے مطابق شی جن پنگ سربراہی اجلاس کے لیے بھارت کا سفر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ یہ فیصلہ چین اور بھارت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پس منظر میں ہوا ہے اور امکان ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات مزید سرد مہری کا شکار ہوں گے۔

چینی صدر شی جن پنگ
امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان آخری بار نومبر میں انڈونیشیا کے بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بات چیت ہوئی تھیتصویر: eah Millis/Pool Photo/AP/picture alliance

بھارتی ذرائع ابلاغ میں حکومتی ذرائع کے حوالے جو خبریں شائع ہو رہی ہیں اس کے مطابق چینی صدر کی جگہ وزیر اعظم لی قیانگ سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ تاہم بعض دیگر ذرائع کا یہ کہنا ہے کہ یہ کوئی بھی چینی سرکاری اہلکار ہو سکتا ہے، جس کا ابھی تک نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

البتہ چین کی جانب سے اب تک اس پر کوئی سرکاری رد عمل نہیں آیا ہے اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ وہ آئیں کے یا نہیں۔ 

امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان آخری بار نومبر میں انڈونیشیا کے بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر بات چیت ہوئی تھی۔ تاہم دونوں کے درمیان تعلقات میں کوئی بھی پیش رفت اس وقت پٹری سے اتر گئی، جب امریکہ نے ایک مبینہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے کا فیصلہ کیا۔

تائیوان سمیت متعدد مسائل کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان بنیادی اختلاف پائے جاتے ہیں۔ اس میں جزیرہ تائیوان کا دورہ کرنے والے امریکی قانون سازوں اور تائیوان کے صدر کے دورہ امریکہ کے علاوہ سیمی کنڈکٹر کی ٹیکنالوجی پر بھی اختلافات ہیں۔ اس کے علاوہ بائیڈن انتظامیہ کی چینی برآمد پر پابندیاں، کیوبا کی سرزمین سے چینی نگرانی کے بارے میں اطلاعات اور غبارے کا واقعات جیسے امور پر دونوں میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں نے حالیہ مہینوں میں چین کا سفر کیا ہے، جن میں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن، سیکریٹری خزانہ جینٹ ییلن، موسمیاتی ایلچی جان کیری، اور کامرس سیکریٹری جینا ریمنڈو شامل ہیں۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

امریکہ چین سے راہیں جدا کیوں کرنا چاہتا ہے؟