چینی فوجیوں نےبھارتی دستوں پر پتھر برسائے، بھارتی حکام
16 اگست 2017بھارت کے محکمہ دفاع کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ چینی فوجیوں نے لداخ کے سیاحتی مقام میں واقع پِنگونگ جھیل کے قریب بھارتی فوجیوں کی طرف پتھر پھینکے۔ بھارتی اہلکار کے مطابق چینی فوجی دستوں نے دو مرتبہ بھارتی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں واپس پیچھے دھکیل دیا گیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ اہلکار کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے کہنا تھا کہ چینی اور بھارتی فوجیوں کے درمیان ہونے والی یہ جھڑپ معمولی نوعیت کی تھی اور صورت حال جلد قابو میں کر لی گئی تھی۔ بھارت کے زیر انتظام جموں اور کشمیر میں، جہاں لداخ واقع ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ چین اور انڈیا کے مابین ’’لائن آف ایکچوئل کنٹرول‘‘ کے نام سے سرحد پر جھڑپ کے واقعات پیش آنا معمول ہیں۔
سری نگر میں ایک پولیس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا ،’’ ایسے واقعات ہر سال موسم گرما میں پیش آتے ہیں لیکن اس بارکی جھڑپ ذرا طویل اور قدرے سنجیدہ نوعیت کی تھی۔‘‘
چین اور بھارت کی مشترکہ سرحد چار ہزار کلومیٹر یا قریب ڈھائی ہزار میل طویل ہے۔ یہ سرحدی علاقہ مغرب میں سطح سمندر سے بہت زیادہ بلندی پر واقع لداخ کے خطے سے لے کر مشرق میں اروناچل پردیش کے جنگلوں تک پھیلا ہوا ہے۔
چین اور بھارت کے مابین حالیہ سرحدی تنازعے کا آغاز جون میں ہوا تھا۔ چین کا الزام ہے کہ بھارتی فوجیں چین، بھارت اور نیپال کے سنگم پر واقع سرحدی علاقے میں چین کی سرحدی حدود میں داخل ہو گئی تھیں۔ بھارت کے انتہائی شمال مشرق میں ہمالیائی سطح مرتفع پر واقع اس علاقے کو ہندی میں ’دوکلام‘ اور چینی زبان میں ’دونگ لانگ‘ کہا جاتا ہے۔
چین کے مطابق بھارت نے اپنے اتحادی بھوٹان کی سرحد کے قریب اس چینی علاقے میں داخل ہو کر سن 1890 میں طے پانے والے اس سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جو کہ چین اور اس وقت کے برصغیر میں برسراقتدار برطانوی حکومت کے مابین طے پایا تھا۔
دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ چینی فوجوں نے بھوٹانی علاقے میں سڑک تعمیر کرنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد بھوٹان کی جانب سے شکایت اور مداخلت کی اپیل کے بعد بھارتی فوجیں اس علاقے میں روانہ کی گئی تھیں۔