1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی پابندی کی خبروں سے ایپل کے حصص میں زبردست گراوٹ

8 ستمبر 2023

اطلاعات ہیں کہ چین نے مرکزی حکومت کے اداروں میں ایپل کے اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے نتیجے میں ایپل کے حصص میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/4W62L
ایپل کا آئی فون
ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ایپل کے لیے چین دنیا کی تیسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور گزشتہ برس اس کی کل آمدن کا 18 فیصد چین سے آیا تھا۔ چین میں ہی ایپل کی سب سے زیادہ مصنوعات تیار بھی کی جاتی ہیںتصویر: Mateusz Slodkowski/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

ایک ایسے وقت جب چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، اطلاعات ہیں کہ بیجنگ نے اپنے سرکاری دفاتر اور حکومت کے اہم اداروں میں آئی فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے بعد ٹیکنالوجی کی معروف کمپنی ایپل کے حصص میں مسلسل گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔

والدین نے آئی فون کے لیے آٹھ ماہ کے بیٹے کو بیچ دیا

بدھ کے روز جب امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اس بارے میں پہلی بار رپورٹ کیا تو اس کی رپورٹ کے فوری بعد کمپنی کے شیئر میں 3.6 فیصد گراوٹ درج کی گئی۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ چین نے مرکزی حکومت کے اداروں میں ایپل کے اسمارٹ فونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے۔ 

ایپل کے چین پر انحصار میں کمی کے لیے بھارت مددگار

عوامی سطح پر تجارت کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کے حصص میں جمعرات کی صبح پھر سے گراوٹ آئی اور ٹریڈنگ میں 2.8 فیصد گر کر 177.79 ڈالر پر آگئی تھی۔

تین سال بعد دنیا کا ہر چوتھا آئی فون بھارت میں بنا ہوا ہو گا

گزشتہ دو دنوں کے دوران کمپنی کی اسٹاک مارکیٹ کی قدر میں چھ فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے، یا یوں کہیں کہ دو دنوں میں اس کی قدر میں دو سو بلین ڈالر کی کمی آئی ہے۔

آئی فون الیون: قیمت میں کمی، فیچرز میں اضافہ

ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی ایپل کے لیے چین دنیا کی تیسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے اور گزشتہ برس اس کی کل آمدن کا 18 فیصد چین سے آیا تھا۔ چین میں ہی ایپل کی سب سے زیادہ مصنوعات تیار بھی کی جاتی ہیں۔ 

ایپل، آئی فون
چین ایپل کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے اور اپنی آمدنی کا تقریباً پانچواں حصہ وہیں سے حاصل کرتا ہے۔ ایپل کمپنی اپنے دیگر سپلائرز کے ساتھ مل کر چین میں ہزاروں کارکنوں کو ملازمت بھی فراہم کرتا ہےتصویر: CHRIS J RATCLIFFE//AFP/Getty Images

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ نے مرکزی حکومتی ایجنسی کے اہلکاروں کو حکم دیا ہے کہ وہ آئی فونز کو دفتر میں نہ لائیں اور نہ ہی انہیں کام کے لیے استعمال کریں۔

ایپل بھارت میں پہلا ریٹیل اسٹور کھولنے کے لیے بے تاب

اس رپورٹ کے اگلے دن بلومبرگ نیوز نے یہ اطلاع دی کہ یہ پابندی سرکاری کمپنیوں اور حکومت کی حمایت یافتہ ایجنسیوں کے کارکنوں پر بھی عائد کی جا سکتی ہے۔

یہ اطلاعات آئی فون 15 کے لانچ سے عین قبل آئی ہیں۔ آئندہ 12 ستمبر کو نئے آئی فون کے لانچ کی توقع ہے۔

چین اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی کی جنگ

ان رپورٹوں کے رد عمل میں چینی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ واضح رہے کہ بیجنگ اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان اس طرح کی اطلاعات آئی ہیں۔

چین اب مقامی طور پر تیار کردہ ٹیکنالوجی کی مصنوعات کے استعمال پر زور دے رہا ہے، کیونکہ اب بیجنگ اور واشنگٹن کے لیے ٹیکنالوجی بھی قومی سلامتی کا ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

اسمارٹ فون کے لیے چپس فراہم کرنے والی دینا کی سب سے بڑی کمپنی قوالکام کے حصص میں بھی جمعرات کو سات فیصد سے زیادہ کی کمی درج کی گئی۔

رواں برس واشنگٹن نے جاپان اور ہالینڈ جیسے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر بعض چپ ٹیکنالوجی تک چین کی رسائی کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے رد عمل میں چین نے بھی سیمی کنڈکٹر کی صنعت کے لیے دو اہم مواد کی برآمدات پر پابندی لگا کر اس کا جواب دیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق بیجنگ مبینہ طور پر چپ سازی کی اپنی صنعت کو فروغ دینے کے لیے 40 بلین ڈالر کا نیا سرمایہ کاری فنڈ بھی تیار کر رہا ہے۔

ایپل کے لیے نقصان دہ اثرات

چین ایپل کی سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک ہے اور اپنی آمدنی کا تقریباً پانچواں حصہ وہیں سے حاصل کرتا ہے۔ ایپل کمپنی اپنے دیگر سپلائرز کے ساتھ مل کر چین میں ہزاروں کارکنوں کو ملازمت بھی فراہم کرتا ہے۔ کمپنی کے سی ای او ٹم کک نے مارچ میں بیجنگ کا دورہ کیا تھا اور اس دوران چین کے ساتھ اپنے طویل تعلقات پر زور بھی دیا تھا۔

یہ پابندی امریکی کمپنی کے لیے بڑھتے ہوئے چیلنجز کی جانب اشارہ کرتی ہے، جس کا محصول میں اضافے اور مینوفیکچرنگ کے لیے چین پر بہت زیادہ انحصار بھی ہے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

کیا ایپل کی یہ پراڈکٹ، آئی فون کی طرح سب کچھ بدل دے گی؟