امریکہ بھارت کے ساتھ دفاعی تعلقات میں اضافے کا خواہش مند
28 اکتوبر 2022امریکہ نے جمعرات کے روز اپنی قومی دفاعی حکمت عملی 2022 سے متعلق جو نئی پالیسی جاری کی ہے اس کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ ''چینی جارحیت کو روکنے اور متنازعہ زمینی سرحدوں جیسے علاقوں میں ' گرے زون 'سے نمٹنے کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے، بھارت کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو تیزی سے آگے بڑھانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔''
امریکا کا چین سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی کا فیصلہ
یہ نئی دستاویز امریکی محکمہ دفاع کی طرف سے جاری کی گئی ہے، جس میں دفاعی حکمت عملی کی تفصیلات موجود ہیں۔ یہ صدر جو بائیڈن کی قومی سلامتی کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا اعلان رواں ماہ کے اوائل میں کیا گیا تھا۔
پاکستان کے ساتھ امریکی تعلقات کسی کے مفاد میں نہیں، بھارت
اس حکمت عملی کو امریکی کانگریس کی بھی حمایت حاصل ہے، جو وقتاً فوقتا امریکی قومی سلامتی کی ترجیحات کا نہ صرف جائزہ لیتی رہتی ہے بلکہ حکمت عملی کی سمت بھی متعین کرتی ہے۔
دستاویز میں کیا ہے؟
اس دستاویز میں لکھا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع، ''عوامی جمہوریہ چین کی جارحیت کو روکنے اور بحر ہند کے علاقوں تک آزاد اور کھلی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھارت کے ساتھ اپنی بڑی دفاعی شراکت داری کو تیزی سے آگے بڑھائے گا۔''
اس کے مطابق دنیا میں چین امریکہ کے لیے سب سے زیادہ چیلنج پیش کرتا ہے، جب کہ روس امریکہ کے قومی مفادات کے ساتھ ہی اس کے بیرون ملک اہم مفادات کے لیے شدید خطرہ ہے۔
دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ ''امریکی قومی سلامتی کے لیے سب سے زیادہ جامع اور سنگین چیلنج عوامی جمہوریہ چین سے ہے، جو زبردستی اور تیزی سے جارحانہ کوششوں کے تحت ہند-بحرالکاہل کے خطے اور بین الاقوامی سطح پر نظام کو اپنے مفادات اور آمرانہ ترجیحات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کر رہا ہے۔''
انڈو پیسیفک علاقے کے بارے میں اس کا کہناہے کہ محکمہ دفاع امریکی پالیسی اور بین الاقوامی قانون کے مطابق مشرقی بحیرہ چین پر کنٹرول قائم کرنے کے لیے چین کی زبردستی کی جو کوششیں ہیں، اس سے نمٹنے کے لیے اتحادی اور اپنے شراکت دار کی کوششوں کی بھی حمایت کرے گا۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ''آبنائے تائیوان، جنوبی بحیرہ چین، اور بھارت سمیت دیگر متنازعہ زمینی سرحدیوں سے متعلق چین کا رویہ جارحانہ رہا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے یہ اقدام کیے جا رہے ہیں۔''
امریکہ اور بھارت کی قربت
حالیہ مہینوں میں امریکہ نے کئی بار بھارت سے دفاعی اور سفارتی سطح پر قربت کی بات کہی ہے۔ کچھ دن پہلے ہی کی بات ہے جب اس نئی پالیسی کی دستاویز پر بات ہو رہی تھی تو امریکہ نے کھل کر چین کو اپنا سب سے بڑا چیلنجر اور بھارت کو اپنا اتحادی بتایا تھا۔
اس دستاویز میں جس دفاعی شراکت داری کو آگے بڑھانے کی بات کہی گئی ہے اس کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ بھارت عسکری سطح پر روس کے بجائے اب امریکی ہتھیاروں پر زیادہ انحصار کرے۔ اس کا مقصد خطے میں چین کے اثر و رسوخ کو کم کرنا ہے اور امریکہ کو معلوم ہے کہ یہ بھارت کے ساتھ تعاون سے ہی ممکن ہے۔ دونوں ملکوں نے چین سے متصل پہاڑی علاقوں میں جلد ہی مشترکہ فوجی مشقوں کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)