1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چیچن اور تاتار مسلمان یوکرین میں روس کے ساتھ نہیں بلکہ خلاف

22 مارچ 2022

یوکرین کی جنگ میں چیچن اور تاتار مسلم جنگجوؤں کا کییف کی حمایت میں لڑنا ماسکو کے دعووں کی نفی کرتا ہے۔ حقیقت اس روسی موقف کے برعکس ہے کہ یوکرینی جنگ میں چیچنیا اور دیگر روسی ریاستوں کے مسلمان یوکرین کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/48qjA
یوکرین کی جنگ میں کییف حکومت کے دستوں کی حمایت میں روسی فوج کے خلاف لڑنے والے چیچن جنگجوؤں کی جوہر دودائیف بٹالین کے جلاوطن سربراہ آدم عثمائیفتصویر: Olya Engalycheva/picture alliance/AP Photo

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی پروپیگنڈا مہم کو زیادہ قابل اعتماد بنانے اور یوکرینی عوام اور افواج کو ڈرانے کے لیے چیچنیا کے حکمران جنگی رہنما کا استعمال کیا لیکن یوکرین میں چیچن اور دیگر روسی مسلم جنگجوؤں کا کییف کی طرف سے روس کے خلاف لڑائی میں شامل ہونا صدر پوٹن کے اس حوالے سے دعووں کی تردید کرتا ہے۔

پوٹن نے ماسکو نواز چیچن فائٹر یوکرین کیوں بھیجے؟

جب چوبیس فروری کے روز روسی فوج نے یوکرین میں مسلح مداخلت کی، تو اس کے ساتھ آنے والے چیچن جنگجوؤں کے دستے اس تنازعے کے لیے خاص طور پر ایک بری خبر سمجھے گئے تھے۔ تب یہ کہا گیا تھا کہ چیچنیا اور شام کی جنگوں میں خونریز جھڑپوں کے بعد مختلف شہروں پر عسکری قبضے کے لیے استعمال ہونے والے اور بے دھڑک لڑنے والے ان فائٹرز کا کریملن کی طرف سے استعمال روس کو یوکرین کے بڑے شہروں پر فوری قبضے میں مدد دے گا اور کم از کم یوکرینی شہروں میں لڑی جانے والی جنگ تو روس جیت ہی جائے گا۔

کیا یوکرین کے دفاع کی جنگ میں غیر ملکیوں کی شمولیت جائز ہے؟

چیچن جنگجوؤں کے ان دستوں کا سربراہ رمضان قدیروف کو بنایا گیا تھا، جو روسی صدر پوٹن کے انتہائی قریبی اتحادیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ تب رمضان قدیروف نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلیگرام پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ ان کے جنگجو ''یوکرین کے اہم ترین جنگی محاذوں پر‘‘ لڑیں گے۔

Tschetschenien | Ramsan Kadyrow
صدر ہوٹن کے قریبی اتحادی: روسی جمہوریہ چیچنیا کے موجودہ رہنما، روس نواز حکمران رمضان قدیروفتصویر: Musa Sadulayev/AP Photo/picture alliance

روس مخالف چیچن جنگجو

لیکن پھر ساتھ ہی چیچن جنگجوؤں کا ایک اور بڑا دھڑا بھی میدان میں آ گیا تھا۔ اس دھڑے کی اس جنگ میں شمولیت کا مقصد روسی فوجی مداخلت کے خلاف اور یوکرینی دستوں کے شانہ بشانہ لڑنا تھا۔ روس کی مسلم اکثریتی جمہوریہ چیچنیا کے ایک جلاوطن رہنما آدم عثمائیف نے روسی صدر پوٹن کی طرف سے یوکرین بھیجے گئے چیچن جنگجوؤں کے بارے میں اپنی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں خبردار کرتے ہوئے کہا تھا، ''عزیز یوکرینی باشندو، ان جنگجوؤں (رمضان قدیروف کے فائٹرز) کو چیچن نہ سمجھنا۔ یہ غدار ہیں، روسی کٹھ پتلیاں۔‘‘

یوکرین میں فوجی مداخلت خارج از امکان: جرمنی اور نیٹو کا موقف

اسی ویڈیو پیغام میں آدم عثمائیف نے مزید کہا، ''حقیقی چیچن تو وہ ہیں، جو آج بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور اپنا خون بہا رہے ہیں، اسی طرح جیسے وہ گزشتہ آٹھ سال سے کرتے آ رہے ہیں۔‘‘ آدم عثمائیف اس ویڈیو میں جب اپنا پیغام ریکارڈ کرا رہے تھے، تو انہوں نے ہاتھ میں ایک گن بھی پکڑی ہوئی تھی اور ان کے ساتھ اپنے چہروں پر ماسک پہنے ہوئے تین دیگر مسلح افراد بھی دیکھے جا سکتے تھے۔

Lemberg Ausländische Kämpfer - Kampf gegen die russische Invasion in der Ukraine
روسی فوج کے خلاف لڑنے کے لیے بیرونی ممالک سے بھی بہت سے جنگجو یوکرین پہنچ چکے ہیں، تصویر میں برطانیہ سے آنے والے چار رضاکار فائٹرزتصویر: Kai Pfaffenbach/REUTERS

جوہر دودائیف بٹالین کے سربراہ

آدم عثمائیف چیچن عسکری رضا کاروں کے عوامی سطح پر مشہور ان دو بڑے گروپوں میں سے ایک، جوہر دودائیف بٹالین کے کمانڈر ہیں، جو 2014ء سے لے کر اب تک یوکرین میں ماسکو کے حمایت یافتہ یوکرینی علیحدگی پسندوں اور روسی دستوں کے خلاف لڑتے آ رہے ہیں۔ ان گروپوں میں سے دوسرے کا نام شیخ منصور بٹالین ہے، اور اس کا سربراہ مسلم خیبرلووسکی نامی ایک چیچن کمانڈر ہے۔

 

جب صدر پوٹن کے حکم  پر روسی فوج نے یوکرین میں مداخلت کے ساتھ ہی کییف کی طرف اپنی پیش قدمی بھی شروع کی تھی، تو ان دونوں چیچن فائٹر بٹالینز کے سربراہان نے فوراﹰ ہی کہہ دیا تھا کہ وہ اپنے ہزارہا غیر ملکی رضاکار جنگجوؤں کے ساتھ اور ''مشترکہ دشمن کے خلاف‘‘ آئندہ بھی یوکرین کے دفاع کے لیے لڑتے رہیں گے۔

چیچن جنگجوؤں کی اصل تعداد کتنی؟

یوکرین میں کییف حکومت کے دستوں کی حمایت میں لڑنے والے چیچن جنگجوؤں کی اصل تعداد اور ان کی اکثریت کی شناخت غیر واضح ہے۔ لیکن ان میں سے زیادہ تر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایسے فائٹر ہیں، جو یا تو 2003ء کی چیچنیا کی جنگ کے بعد وہاں سے نکل گئے تھے یا جنہوں نے گزشتہ برسوں کے دوران موجودہ چیچن رہنما رمضان قدیروف کے آمرانہ طرز حکومت کے باعث اس روسی جمہوریہ سے رخصتی کا فیصلہ کیا تھا۔

Ukraine | Zerstörung nach Luftangriffen in Kiew | 17.03.2022
یوکرینی دارالحکومت کییف پر روسی فضائی حملوں کے بعد ایک ویئر ہاؤس میں لگی آگتصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance

ان چیچن جنگجوؤں کے یوکرین کی مدد کرنے کے عزم کے پیچھے یہ سوچ کارفرما ہے کہ وہ روسی فوجی مداخلت کے خلاف لڑنا چاہتے ہیں۔ اس لیے کہ وہ چیچنیا اور یوکرین کے حالات میں اپنے لیے بہت مماثلت دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ آج یوکرینی عوام کو بھی اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس طرح کے حالات کا سامنا ماضی میں وہ خود بھی کر چکے ہیں۔

تشدد سے عبارت طویل تاریخ

آج کا چیچنیا وفاق روس کی جمہوریاؤں میں سے ایک ہے اور اس کی آبادی میں بہت بڑی اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ لیکن چیچنیا کے ماسکو کے ساتھ تعلقات کی تاریخ بہت ہی پیچیدہ اور اکثر بہت خونریز واقعات سے بھری رہی ہے۔

کیا روس واقعی شامی جنگجوؤں کو یوکرین لائے گا؟

سابق سوویت یونین کی تقسیم کے ساتھ ہی جب چیچنیا نے اپنی آزادی کی مسلح جدوجہد شروع کی، تو نتیجہ دو بڑی اور بہت تباہ کن جنگوں کی صورت میں نکلا۔ پہلا تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب روسی دستوں نے چیچن جمہوریہ اِشکیریا پر حملہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد 1997ء میں ایک امن معاہدے کے نتیجے میں اس جنگ میں وقفہ آ گیا تھا مگر 1999ء میں روسی فوج دوبارہ اِشکیریا میں داخل ہوئی تو پھر ایک نئی جنگ چھڑ گئی تھی۔

جوہری ہتھیاروں کے خلاف دفاع کا یورپی نظام کیسے کام کرتا ہے؟

اس دوسری جنگ کے نتیجے میں چیچن دارالحکومت گروزنی کا محاصرہ بھی کر لیا گیا تھا اور نہ صرف چیچنیا میں وسیع تر تباہی ہوئی تھی بلکہ ہزارہا انسان مارے بھی گئے تھے۔

پوٹن کے اقتدار میں آنے کے بعد کیا ہوا؟

یہ چیچنیا کی جنگ کے آخری برسوں میں ہی ہوا تھا کہ سن دو ہزار کی پہلی دہائی کے شروع میں ہی روس میں ولادیمیر پوٹن اقتدار میں آ گئے تھے۔ وہ اپنی پالسییوں کے ذریعے نہ صرف چیچن علیحدگی پسندی کو کچل دینے میں کامیاب ہو گئے تھے بلکہ انہوں نے اس روسی جمہوریہ میں اپنی حامی ایک کٹھ پتلی حکومت بھی قائم کر دی تھی۔ موجودہ چیچن حکمران رمضان قدیروف اسی حکومت کے تسلسل کے بعد خود کو ملنے والی پوزیشن کے نتیجے میں ہی اقتدار میں آئے تھے۔

سابق یوگوسلاویہ میں جنگیں اور یوکرینی جنگ: مماثلات اور تضادات

یہ وہ پس منظر ہے، جو سمجھ میں آ جائے، تو انسانی حقوق کی وسیع تر خلاف ورزیوں اور اپنے ناقدین سے لے کر صحافیوں تک کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے والے موجودہ چیچن رہنما رمضان قدیروف کا روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا انتہائی قریبی سیاسی اتحادی اور حامی ہونا بھی سمجھ میں آ جاتا ہے۔

منیر غائدی (م م / ک م)