1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاووس کا عالمی اکنامک فورم: اہم ترین موضوع روسی یوکرینی جنگ

23 مئی 2022

گزشتہ پچیس برسوں میں پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ ڈاووس اکنامک فورم کا انعقاد ایک بڑی یورپی جنگ کے تناظر میں ہے۔ اس فورم میں کئی اور موضوعات جیسے کہ کووڈ انیس اور معاشی مشکلات وغیرہ بھی زیرِ بحث لائے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/4Bivx
Schweiz | Davos | Treffpunkt des Weltwirtschaftsforums
تصویر: Arnd Wiegmann/REUTERS

ڈاووس کا خوبصورت سیاحتی مقام سوئٹزرلینڈ میں کوہِ الپس کے حسین قدرتی مناظر کو لیے ہوئے ہے۔ گزشتہ برس اس بین الاقوامی عالمی اقتصادی فورم کو کووڈ انیس کی وبا کی وجہ سے ورچوئل انداز میں منعقد کیا گیا تھا لیکن رواں برس انٹرنیشنل ماہرین ایک مرتبہ پھر ڈاووس لوٹ رہے ہیں۔

ڈاووس: چینی صدر شی جن پنگ کی ’تسلط اور دھونس‘ کی پالیسی کے خلاف تنبیہ

اس مرتبہ بھی شرکاء کو یوکرین کی تباہ کن جنگ اور چین میں ایک مرتبہ پھر کووڈ وبا پھوٹنے جیسے موضوعات کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر تیل کی مسلسل بڑھتی قیمتیں بھی اکنامک فورم میں شریک سبھی کے ذہنوں میں موجود ہوں گی۔

Schweiz | Davos | Treffpunkt des Weltwirtschaftsforums
اس پانچ روزہ اجلاس میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے ڈھائی ہزار سے زائد افراد شریک ہیںتصویر: Jürgen Schwenkenbecher/picture alliance

عالمی اکنامک فورم کے شرکاء

اتوار بائیس مئی سے ڈاووس میں منعقدہ عالمی  اکنامک فورم کا باضابطہ افتتاح ہو گیا ہے۔ اس پانچ روزہ اجلاس میں مختلف طبقہ ہائے فکر کے ڈھائی ہزار سے زائد افراد شریک ہیں۔ ان کے علاوہ قریب پچاس ملکوں کے سربراہانِ مملکت و حکومت بھی شریک ہوں گے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس بھی اس کانفرنس میں شریک ایک اہم سربراہِ حکومت ہیں اور وہ پہلی مرتبہ بطور چانسلر شریک ہوں گے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزلا فون ڈیئر لائن بھی شرکت کر رہی ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ اور امریکا کے خصوصی نمائندے برائے کلائیمیٹ جان کیری بھی شرکاء میں شامل ہیں۔

یوکرین اہم اور روس نظرانداز

یوکرینی جنگ کی وجہ سے اکنامک فورم میں کییف حکومت کو غیر معمولی اہمیت حاصل رہے گی۔ اس مرتبہ سب سے بڑا وفد بھی یوکرین سے ڈاووس پہنچا ہوا ہے۔ اس میں شامل حکومتی و سیاسی اہلکار مختلف میٹنگوں میں جنگ کی صورتِ حال اور ملکی موقف کو بیان کریں گے۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی فورم سے امکانی طور پر ورچوئل خطاب کر سکتے ہیں۔

گذشتہ ایک دہائی میں ارب پتیوں کی تعداد دو گنا: آکسفیم

ڈاووس منعقدہ عالمی اقتصادی فورم نے روسی جارحیت کی واشگاف انداز میں مذمت کی ہے اور روس کے ساتھ تمام روابط کو منجمد کر دیا ہے۔ اس باعث روس کا کوئی ایک بھی نمائندہ اس فورم میں شریک نہیں ہو رہا۔

ماضی میں روسی اہلکار اور امیر اشرافیہ اس فورم میں بڑی مسرت کے ساتھ شرکت کرتے تھے۔ فورم کے صدر بورگے برینڈے کا کہنا ہے کہ روس کے ساتھ روابط کو منجمد کرنا ایک مثبت فیصلہ ہے اور مستقبل میں روس کو اقوام متحدہ کے چارٹر پر عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھانا ضروری ہو گا۔

Schweiz | Davos | Treffpunkt des Weltwirtschaftsforums
ڈاووس کا خوبصورت سیاحتی مقام سوئٹزرلینڈ میں کوہِ الپس کے حسین قدرتی مناظر کو لیے ہوئے ہےتصویر: Arnd Wiegmann/REUTERS

وبا کا درد

عالمی اقتصادی فورم کا شرکاء کی موجودگی میں اجلاس کووڈ انیس کی وبا سے قبل منعقد ہوا تھا۔ دو سالوں کے دوران اس وبا کی وجہ سے دس لاکھ سے زائد انسانی جانیں موت کی نذر ہو چکی ہیں اور طلب کے مقابلے میں عالمی رسد کو معمول پر لانے کے عمل میں ابھی بھی مشکلات حائل ہیں۔

عالمی اقتصادیات کی کمزور صورت حال اور ورلڈ اکنامک فورم

اس کی ایک اہم وجہ چین کی زیرو کووڈ پالیسی ہے۔ اس وقت دنیا میں اس وبا میں معمولی اتار چڑھاؤ دیکھا جا رہا ہے لیکن شدت بظاہر موجود نہیں ہے لیکن لاکھوں اموات کا دکھ ہر ملک کے لوگوں میں پایا جاتا ہے۔

کم ترقی یافتہ ممالک میں بچوں کی اسکول کی جانب واپسی ابھی بھی ادھوری ہے۔ نیم ترقی یافتہ اور ابھرتی اقتصادیات کے ملکوں میں بیروزگاری بڑھ چکی ہے اور چھوٹے کاروبار میں ابھی بھی قوت کا فقدان پایا جاتا ہے۔

اوشوتوش پانڈے (ع ح/ ب ج)