1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈاکٹر محمد یونس اپنے عہدے سے برطرف، گرامین بینک

2 مارچ 2011

کئی ماہ کے سیاسی دباؤ کے بعد بالآ خر گرامین بینک کے بانی ڈاکٹر محمد یونس کو ان کے عہدے سے بر طرف کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/R5et
تصویر: AP

گرامین بینک کے چیئر مین مزمل حق نے بتایا ہے کہ محمد یونس کو گرامین بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے سے فوری طور پر ہٹا دیا گیا ہے۔

غریب کاروباری ہنر مند افراد کو چھوٹے قرضے جاری کرنے والے گرامین بینک کی نائب مینیجنگ ڈائریکٹر نورجہاں بیگم نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ محمد یونس کو ان کے عہدے سے ہٹانے سے متعلق نوٹیفیکشن جلد ہی جاری کر دیا جائے گا۔

Medal of Freedom Barack Obama Muhammad Yunus
ڈاکٹر محمد یونس میڈل آف فریڈم لیتے ہوئےتصویر: AP

گرامین بینک کے حکام نے کہا ہے کہ محمد یونس کی عمر زیادہ ہو چکی ہے اور وہ قانونی طور پر اس عہدے پر مزید کام نہیں کر سکتے ہیں۔ محمد یونس کی عمر 70 برس سے ہے جبکہ بنگلہ دیش میں ریٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ ہے۔

ڈاکٹر محمد یونس نے 1983ء میں گرامین بینک کی بنیاد رکھی تھی جبکہ 2000ء میں انہیں اس بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ مائیکرو فائنانسنگ متعارف کروانے پر انہیں اور ان کے بینک کو سن دو ہزار چھ میں مشترکہ طور پر نوبیل انعام سے نوازا گیا تھا۔

گزشتہ برس نومبر سے ہی محمد یونس شدید دباؤ میں تھے کیونکہ ناورے میں بنائی گئی ایک دستاویزی فلم میں ڈاکٹر محمد یونس کے بینک پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے سو ملین ڈالر کی امددی رقم کسی دوسرے منصوبے کی مد میں ڈال تھی، جبکہ اس سلسلے میں ڈونرز کی طرف سے دی گئی ہدایات کو نظر انداز کر دیا گیا تھا۔ اس امدادی رقم میں ناروے کے ڈونرز نے بھی حصہ ڈالا تھا۔ اسی دباؤ کے نتیجے میں رواں برس جنوری میں حکومت نے اس حوالے سےتحقیقات شروع کی تھیں۔ یہ تحقیقات ابھی تک جاری ہیں، جن کے نتائج مارچ کے اواخر تک متوقع ہیں۔

واضح رہے کہ اسی مبینہ بدعنوانی کے لیے ناروے حکومت نے بھی تحقیقات کروائی تھیں، جس کے نتائج کے مطابق ڈاکٹر محمد یونس اور ان کا بینک دونوں ہی بے قصور پائے گئے تھے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید