ڈرائیور کے بغیر گُوگل کار: نیواڈا میں لائسنس جاری
11 مئی 2012سڑک پر گاڑی چلانے کے خواہشمند کسی شخص کی صلاحیت جانچنے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے والے نیواڈا کے موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ نے گوگل کمپنی کی تیار کردہ پروٹوٹائپ کار کو انسانی ڈرائیور کے بغیر سفر کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اس مقصد کے لیے گاڑی کے مصروف ترین لاس ویگاس اسٹرپ کے علاوہ دیگر سڑکوں پر سفر کرنے کی جانچ کی گئی۔ اس ٹیسٹ کے مطابق اس کار کا سفر نہ صرف ایک انسانی ڈرائیور کے چلانے جتنا محفوظ ہے، بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔
گوگل کا تیار کردہ پروٹوٹائپ دراصل ٹویوٹا کی پائرس کار ہے۔ بغیر ڈرائیور کے سفر کرنے کے لیے اس میں انتہائی جدید سافٹ ویئر استعمال کیا گیا ہے جو مختلف سینسرز، ریڈار اور کیمروں کی مدد سے اسے سڑک پر رواں دواں رکھتا ہے۔ سڑک پر دیگر گاڑیوں سے ممتاز کرنے کے لیے اس گاڑی کو خصوصی سرخ رنگ کی نمبر پلیٹ جاری کی گئی ہے، جس پر ریاضی کی ایک علامت ’انفینیٹی‘ کے علاوہ 'Autonomous Car' کے حروف درج ہیں۔
نیواڈا موٹر وہیکل ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر بروس بریسلو Bruce Breslow کے مطابق جب خود کار طریقے سے سفر کرنے والی ایسی کاروں کو تیار کرنے والی کمپنیاں ان کی فروخت کا آغاز کر دیں گی تو یہی علامات اور الفاظ سبز نمبر پلیٹ پر درج کرنا شروع کردیے جائیں گے۔
گوگل کی تیار کردہ بغیر ڈرائیور کی آزمائشی گاڑیاں 2009ء سے امریکی سڑکوں پر محو سفر ہیں۔ اِس دوران ایسا کم ہی ہوا کہ کار کے اندر حفظ ماتقدم بیٹھے ہوئے ڈرائیور کو مداخلت کرنے کی ضرورت پڑی ہو۔ رپورٹ کے مطابق اِن کاروں نے سان فرانسسکو کی لومبارڈ سٹریٹ جیسی خطرناک اور بہت زیادہ موڑ رکھنے والی شاہراہ کو بھی بغیر کسی مشکل یا ناخوشگوار واقعے کے عبور کیا۔
آزمائشی منصوبے میں شریک سائنسدانوں کے مطابق کمپیوٹر تکنیک سے چلنے والی گاڑیوں کے بے شمار فوائد ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ انسانی ڈرائیوروں کے مقابلے میں کمپیوٹر پروگراموں سے آراستہ روبوٹ کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت کے شعبے کے ماہر جرمن پروفیسر سیباستیان تھرون بتاتے ہیں کہ یہ روبوٹ 360 ڈگری تک یعنی چاروں طرف کی ٹریفک پر نظر رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ انسانوں کے برعکس روبوٹ کبھی بھی ایسی حالت میں سڑکوں پر نہیں آئیں گے کہ وہ تھکے ہوئے ہوں، اُن کی توجہ بٹی ہوئی ہویا اُنہوں نے نشہ کر رکھا ہو۔
نیواڈا امریکا کی پہلی ریاست بن گئی ہے جس نے خود کار طریقے سے چلنے والی گاڑیوں کو لائسنس دینے کے حوالے سے قانون سازی کی ہے۔ اس کے لیے ضوابط رواں برس مارچ میں بنائے گئے تھے۔ اب تک ان گاڑیوں میں ایک تجربہ کار ڈرائیور موجود رہتا تھا، تاکہ کسی ایمرجنسی کی صورت میں وہ اس کا کنٹرول سنبھال سکے۔ لیکن تازہ پیشرفت کے بعد اب ایسی گاڑیوں کی آزمائش کی جا سکے گی جس میں کوئی انسان موجود نہیں ہوگا۔
aba/ng (dpa, AP)