ڈرون حملوں کے خلاف قبائلی عمائدین کی دھمکی
19 اپریل 2011منگل کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ اگر حکومت یہ حملے نہیں رکوا سکتی، تو واضح طور پر قبائلیوں کو جواب دیا جائے تا کہ وہ خود امریکی فوج سے نمٹ سکیں۔
جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ق) کے سینئر نائب صدر اجمل خان وزیر کا کہنا تھا، امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر عام شہریوں کی ہلاکتوں نے علاقوں میں خوف و ہراس پھیلا رکھا ہے۔ دوسری جانب حکومت اس معاملے پر محض بیانات داغنے پر ہی اکتفا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ''اس وقت جنوبی اور شمالی وزیرستان میں بچوں اور خواتین سمیت ہر شہری خوف و ہراس کا شکار ہے کہ نہ جانے کس وقت امریکی ڈرون طیارے ان پر میزائلوں کی بارش کر دیں، لوگ نفسیاتی مریض بن چکے ہیں لیکن حکومت کو کسی کی پرواہ نہیں۔''
متحدہ قبائلی پارٹی کے جنرل سیکرٹری قسمت اللہ وزیر نے کہا کہ لوگ اپنی فوج سے بھی مایوس ہو چکے ہیں۔ اوپر سے امریکی میزائل داغے جا رہے ہیں، تو نیچے فوجی آپریشن جاری ہے۔ آخر لوگ کہاں جائیں؟ انہوں نے کہا ،''ہم مختلف سیاسی جماعتوں بشمول حکمران پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے بھی نہ صرف ڈرون میزائل حملوں کی مذمت کر چکے ہیں بلکہ بارہا اپنے علاقے کے لوگوں کے مسائل بھی بیان کر چکے ہیں۔ ان حملوں کے بارے میں پارلیمنٹ کے باہر بھی بات کی ہے۔ لیکن سوائے معمولی احتجاج کے کوئی کچھ نہیں کر رہا۔''
جب مسلم لیگ (ق) کے رہنما اجمل وزیر سے پوچھا گیا کہ ڈرون حملے تو ان کی جماعت کے دور حکومت میں شروع ہوئے تھے، اس وقت انہوں نے احتجاج کیوں نہ کیا، تو ان کا کہنا تھا ،'' 18 فروری 2008ء کو عوام نے ہمیں مسترد کر دیا تھا۔ نئی حکومت خود کو جمہوری کہلاتی ہے ۔ یہ اس کا کام ہے کہ وہ ان حملوں کو رکوائے۔''
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے ڈرون حملوں کے خلاف 23 اور 24 اپریل کو پشاور میں نیٹو سپلائی لائن پر دھرنا دیا جائے گا۔ اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر اجمل وزیر نے کہا کہ ابھی تک انہیں اس بارے میں کوئی دعوت نہیں دی گئی لیکن اگر عمران خان نے ڈرون حملوں کے خلاف دھرنا دیا، تو وہ اس میں بھرپور شرکت کریں گے۔
پریس کانفرنس میں شریک کرم اور خیبر ایجنسی سے آئے ہوئے قبائلی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ان کے علاقے میں بھی امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے عام آبادی میں سخت خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔ ڈرون حملوں کے سبب روز مرہ معمولات بری طرح متاثر ہیں جبکہ اس صورتحال میں دہشت گردوں کو لوگوں کی ہمددردیاں حاصل کرنے میں بھی مدد مل رہی ہے۔
قسمت اللہ وزیر کے مطابق حکومت نے آج تک ڈرون میزائل حملوں میں ہلاک ہونے والے سویلین میں سے کسی کو بھی معاوضہ ادا نہیں کیا۔ ان کے مطابق''قبائلی عوام یہ سوال کرتے ہیں کہ کیا ہم پاکستان کے شہری نہیں؟ اگر حکومت ان علاقوں سے احساس محرومی ختم کرنا چاہتی ہے تو پھر اسے وہاں کے لوگوں کو اپنا درجہ اول کا شہری سمجھنا ہوگا۔''
دریں اثناء قبائلی رہنماؤں نے بتایا کہ وہ ڈرون حملوں کے خلاف ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے کے لیے 22 اپریل کو پشاور میں تمام قبائل پر مشتمل ایک گرینڈ جرگے کا انعقاد بھی کریں گے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: عنبرین فاطمہ