ڈرون حملے میں الیاس کشمیری ہلاک
4 جون 2011ایک سینیئر پاکستانی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’ اس ڈرون حملے میں الیاس کشمیری کے گروپ کو نشانہ بنایا گیا، ہم فی الحال یہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ وہ حملے کے وقت وہاں موجود تھا یا نہیں۔‘‘ عسکریت پسندوں کے ایک ترجمان احسان اللہ احسان نے پہلے دعویٰ کیا کہ کشمیری زندہ ہے تاہم بعد میں میڈیا کو جاری کیے گئے ایک دوسرے بیان میں ان کے مارے جانے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔
مقامی انٹیلی جنس ذرائع بھی الیاس کشمیری کے مارے جانے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ 47 سالہ الیاس کشمیری کا شمار القاعدہ سے منسلک خطرناک ترین پاکستانی عسکریت پسندوں میں ہوتا ہے۔ اس پر پاکستان، افغانستان اور بھارت سمیت یورپ اور امریکہ میں بھی دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کے الزامات ہیں۔
امریکہ نے الیاس کشمیری سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر پانچ ملین ڈالر انعام مقرر کر رکھا تھا۔ 2 مئی کو پاکستان میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اب کشمیری کی ہلاکت کو اس ضمن میں ایک اور اہم کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق جنوبی وزیرستان میں کیے گئے تازہ ڈرون حملے میں مجموعی طور پر نو عسکریت پسند مارے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستانی حکومت نے ڈرون حملوں کے خلاف متعدد بار صدائے احتجاج بلند کی ہے۔ اس کے باوجود بن لادن کی ہلاکت کے بعد یہ نواں ڈرون حملہ ہے۔
واضح رہے جنوبی وزیرستان میں پاکستانی فوج نے 2009ء کے دوران فوجی آپریشن کرکے اسے عسکریت پسندوں سے پاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک عہدیدار نے بتایا، ’’ اس حملے میں نو عسکریت پسند مارے گئے ہیں، مارے جانے والے تمام پنجابی طالبان ہیں۔‘‘
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق الیاس کشمیری، شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے آغاز سے متعلق امکانات پر اپنے دیگر عسکریت پسند ساتھیوں سے گفتگو کرنے جنوبی وزیرستان آیا تھا۔
الیاس کاشمیری افغانستان اور کشمیر میں کارروائیاں کرنے والے حرکت الجہاد الاسلام نامی گروپ کا سربراہ تھا۔ 2009ء میں راولپنڈی شہر کے اندر ملکی فوج کے صدر دفتر اور رواں سال کراچی میں بحریہ کے فوجی اڈے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری بھی کشمیری پر عائد کی جاتی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عدنان اسحاق