1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈرون کو تباہ کر کے ایران نے 'بہت بڑی غلطی‘ کی ہے، ٹرمپ

20 جون 2019

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکی ڈرون کو تباہ کر کے ایران نے 'بہت بڑی غلطی‘کی ہے۔ دوسری جانب روس نے ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/3Kmyz
Trump startet offiziell US-Wahlkampf für 2020
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan

واشنگٹن میں کینیڈا کے وزیر اعظم سے ملاقات سے قبل امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے اس بات کی تصدیق کر لی ہے کہ امریکی ڈرون بین الاقوامی حدود میں تھا نا کہ ایران کی فضائی حدود  میں۔ ایک صحافی نے امریکی صدر سے پوچھا کہ اس حوالے سے امریکا ایران کے خلاف کیا ردعمل اختیار کرے گا ؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے امریکی صدر نے کہا، '' آپ کو جلد پتا چل جائے گا۔‘‘

نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کے معاملے کو 'غیر اہم قرار دینے‘ کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے ڈرون کو مار گرانا ایک غلطی ہو سکتی ہے۔ لیکن اسی بیان کے ساتھ امریکی صدر نے کہا کہ ایسا کر کے ایران نے بہت 'بڑی غلطی‘ کی ہے اور امریکا اسے برداشت نہیں کر ے گا۔ روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کا حالیہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ امریکا فوری طور پر اس واقعے پر ردعمل نہیں دے گا۔

ایرانی اعلان کے بعد کشیدگی میں اضافہ

اپنی سرزمین پر امریکی ڈرون مار گرایا ہے، ایرانی دعویٰ

امریکی موقف کے برعکس ایران کا دعویٰ ہے کہ امریکی ڈرون کو ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کے بعد مار گرایا گیا۔  ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکا جھوٹ بول رہا ہے کہ ان کے ڈرون کو بین الاقوامی پانیوں میں مار گرایا گیا۔ دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے امریکا کو ایران کے خلاف طاقت کے استعمال سے خبردار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کے خطے کے لیے بھی تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن ویک اینڈ پر اسرائیلی اور روسی حکام سے ملاقاتیں کریں گے تا کہ خطے کی سلامتی کے حوالے سے گفتگو کی جا سکے۔ اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نتین یاہو نے کہا ہے کہ وہ امریکا اور امریکی افواج کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ب ج، ا ا (روئٹرز)