ڈرگز سے متعلق بین الاقوامی پالیسیاں
19 نومبر 2014منشتیات کے استعمال کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے والے انٹر امریکی کمیشن کے ایجنڈے پر اس مرتبہ دو موضوعات سرفہرست ہیں۔ ان میں سے ایک منشیات سے متعلقہ جرائم کے مرتکب ہونے والے افراد کے لیے جیل کی متبادل سزائیں تجویز کرنا اور دوسرا بھنگ کے استعمال کو کم از کم طبّی مقاصد کے لیے قانونی حیثیت فراہم کرنا ہے۔ اس سلسلے میں امریکی ریاستوں کی تنظیم او اے ایس کا اجلاس آج سے گوئٹے مالا میں شروع ہو رہا ہے۔ اس تین روزہ اجلاس میں 2016ء سے 2020ء تک کا ایکشن پلان تیار کیا جائے گا۔ ڈی ڈبلیو کی اطلاعات کے مطابق مجوزہ مسودے میں مغربی یورپ اور لاطینی امریکی سیاستدانوں نے ڈرگز سے متعلق اسٹریٹجی میں نرمی لانے کا کہا ہے۔
مشہور شخصیات اور نئی ڈرگ پالیسی
غیر سرکاری طور پر منشیات سے متعلق نئی اسٹریٹیجی کی حمایت ’ڈرگ پالیسی سے متعلق عالمی کمیشن (جی سی ڈی پی) بھی کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ مجوزہ نئی پالیسی کو دنیا کی اکیس مشہور شخصیات، جن میں اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان، پیرو کے امن انعام یافتہ ماریو وارگاس لیاوزا اور اقوام متحدہ کے کمیشن برائے مہاجرین کے سربراہ تھوروالڈ شٹولٹن برگ بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ منشیات کنٹرول کرنے کے حوالے سے کی گئی تازہ ایک تحقیق میں بھی بین لاقوامی ڈرگز پالیسی کی سمت میں تبدیلیاں لانے کا کہا گیا ہے۔ اس سے پہلے بھی متعدد مرتبہ منشیات کو کنڑول کرنے سے متعلق قوانین میں نرمی لانے کی کوششیں کی گئی تھیں لیکن وہ تمام ابھی تک ناکام رہی ہیں۔
منشیات کی اجازت اور خطرات
امریکا میں ’منشیات کے خلاف جنگ‘ کا اعلان 1971ء میں صدر رچرڈ نیکسن نے کیا تھا۔ تب سے اب تک امریکا اس کی روک تھام کے لیے تقریباﹰ ایک بلین ڈالر خرچ کر چکا ہے لیکن اس کے باجود مافیا، خاص طور پر میکسیکو کا مافیا، پہلے سے کئی گنا زیادہ مضبوط ہو چکا ہے۔
ڈرگز سے متعلق قوانین میں نرمی لانے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ منشیات کے استعمال کی اجازت دینے کے معاشرے پر خطرناک اثرات مرتب ہوں گے اور نشہ کرنے والے افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہوجائے گا۔ ڈرگز سے متعلق امور کے ماہر اور وائٹ ہاؤس میں مشیر کی حثیت سے کام کرنے والے جان پی والٹرز کا کہنا ہے کہ اجازت ملنے کے بعد منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں حیران کن اضافہ ہو جائے گا۔
دوسری جانب ہالینڈ میں بھنگ کا استعمال جائز ہے لیکن ایسا نہیں ہوا کہ وہاں نشے کے عادی افراد کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہو۔ اسی طرح پرتگال میں 2001ء سے ہر طرح کے نشے کی اجازت ہے لیکن وہاں نشے کے عادی افراد کے علاج کے لیے بنائے گئے سینٹرز کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور وہاں نشہ کرنے والے کم عمر افراد کی تعداد میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔