1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈریسڈن میں پانچویں انفارمیشن ٹیکنالوجی کانفرنس

7 دسمبر 2010

انٹرنیٹ کو کس طرح زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جا سکتا ہے؟ کس طرح صارف کی نجی معلومات کے غلط استعمال کو روکا جا سکتا ہے؟ ان موضوعات پر تبادلہء خیال کرنے کے لئے جرمنی میں اپنی نوعیت کی پانچویں کانفرنس شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/QRVk
ڈریسڈن میں پانچویں انفارمیشن ٹیکنالوجی کانفرنستصویر: DW

انٹرنیٹ پر موجود معلومات کس حد تک محفوظ ہیں، اس کا اندازہ حال ہی میں وکی لیکس کی جانب سے انتہائی خفیہ معلومات منظر عام پر لانے سے لگایا جا سکتا ہے۔ یہی وہ سوال ہے، جو عرصہ دراز سے اس شعبہ کے ماہرین کی توجہ حاصل کئے ہوئے ہے۔ کبھی فیس بک اس حوالے سے تنقید کا نشانہ بنا تو کبھی گوگل کی بات کی گئی۔ انٹرنیٹ سیکیورٹی ہی موضوع ہے ، جرمنی میں آج سے شروع ہونے والی آئی ٹی کانفرنس کا۔ اپنی نوعیت کے اس پانچویں اجلاس کا افتتاح جرمن وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر نے کیا۔ شہر ڈریسڈن میں ہونے والی اس کانفرنس میں حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ساتھ جرمنی بھر سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فرموں کے سرکردہ نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔

Symbolbild Computer Daten
اس کانفرنس میں جرمنی بھر سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی فرموں کے سرکردہ نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیںتصویر: BilderBox

صارفین کے کوائف سے متعلق جرمن وزارت صارفین کی نجی معلومات محفوظ رکھنے کی کوئی مخصوص مدت مقرر کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ ساتھ ہی جرمنی میں کوائف کے تحفظ کے ادارے سے منسلک ’شار‘ کا کہنا تھا کہ کسی بھی صارف کی معلومات کی نگرانی کرنا کتنا ضروری ہے، اس بات کا اندازہ حال ہی میں وکی لیکس کے معاملے سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان کے بقول یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا کس حد تک خطرناک ثابت ہو سکتا ہے اور اگر معاملہ نجی نوعیت کا ہو، تو ڈیٹا محفوظ رکھنے کا عمل اور بھی سخت ہونا چاہیے، ورنہ نقصان کی شدت اور بھی زیادہ ہو سکتی ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر نے بھی انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا کی کڑی نگرانی کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا، یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ کونسی باتیں عام ہونی چاہئیں اور کونسی خفیہ رکھی جانی چاہئیں۔ میزیئر نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ تک ہر ایک کی رسائی ہے، اسی وجہ سے معلومات محفوظ یا ختم کرتے وقت بھی ان باتوں کا خیال رکھا جانا چاہیے۔

جرمن وزیر داخلہ نے گزشتہ ہفتے ہی انٹرنیٹ سیکیورٹی کے حوالے سے کچھ قواعد و ضوابط متعارف کرائے تھے۔ ان میں کسی بھی صارف کی نجی معلومات ایک حد تک ہی منظر عام پر لانے کی اجازت ہو گی۔ اسی طرح مثلاً گوگل کے ’سٹریٹ ویو‘ آن لائن نقشوں پر کسی بھی شاہراہ کی تصویر میں موجود کسی بھی شخص کی شکل کو دھندلا کر دیا جائے گا اور اگر کوئی گاڑی دکھائی دے رہی ہے تو اس کی نمبر پلیٹ کو بھی غیر واضح کر دیا جائے گا۔ صارفین کے حقوق کے علمبرداروں اور کمپیوٹر کے ماہرین نے وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ نجی کوائف کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔

Thomas de Maiziere / Bundesinnenminister / Berlin
وفاقی وزیر داخلہ تھوماس دے میزیئر نے بھی انٹرنیٹ پر موجود ڈیٹا کی کڑی نگرانی کرنے کی حمایت کیتصویر: dapd

جرمنی انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ہونے والے کاروبار کے حوالے سے عالمی سطح پر ساتویں نمبر پر ہے۔ پہلے نمبر پر جنوبی کوریا جبکہ دوسرے پر امریکہ ہے۔ ڈریسڈن میں ہونے والی کانفرنس میں اس شعبے سے منسلک کل چھ سو افراد شرکت کر رہے ہیں، جن میں سیاستدان، ماہرین اور اعلٰی سرکاری نمائندے شامل ہیں۔ ماہرین ڈیجیٹلائزیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے علاوہ اس بات پر بھی تبادلہ خیال کریں گے کہ جرمنی اس شعبے میں پیچھے کیوں ہے اور یہاں کمپیوٹر ماہرین کی کمی کی کیا وجہ ہے؟

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں