1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈنمارک میں ملک کی سب سے بڑی جامع مسجد کا افتتاح

عدنان اسحاق19 جون 2014

ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں انیس جون کو میناروں والی پہلی مسجد کا افتتاح ہو رہا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر میں قطر نے مالی تعاون فراہم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CLpe
تصویر: DW/S. Dege

ڈنمارک میں اس سے قبل بھی کئی مساجد موجود ہیں۔ تاہم اسے ملک کی پہلی بڑی باقاعدہ مسجد قرار دیا جا رہا ہے۔ اس مسجد کے لیے دوحہ حکام نے 150 ملین کرونر دییے ہیں، جو تقریباً 20 ملین یورو بنتے ہیں۔ تارکین وطن کی مخالف جماعت ڈینش پیپلز پارٹی کے اثر و رسوخ اور پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی اشاعت کی وجہ سے ڈنمارک میں آباد مسلم برادری اور مقامی آبادی کے تعلقات میں تناؤ سا پیدا ہو گیا ہے۔ مسلمان ملک کی سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں۔

اس مسجد کی تعمیر کے خلاف ڈنمارک میں مظاہرے بھی کیے گئے جب کہ ’’Not in my backyard ‘‘ کے نام سے ایک مہم بھی چلائی گئی۔ تاہم جیسے ہی آج چھ ہزار سات سو اسکوائر میٹر پر تعمیر کی جانے والی مسجد کا افتتاح ہوا، تووہاں پر موجود کوپن ہیگن کی مسلم برادری نے خوشی کا اظہار کیا۔ اس عمارت میں مسجد کے علاوہ ایک ثقافتی مرکز، ایک ٹیلی وژن اسٹوڈیو اور ایک فٹنس سینٹر بھی موجود ہے۔

ڈنمارک میں آباد دو لاکھ مسلمانوں کو امید تھی کہ ڈینش معاشرہ انہیں قبول کر سکتا ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے شہر کے انتہائی غریب اور پسماندہ علاقے میں ایک کار ڈیلر اور ایک سیلف اسٹوریج کی عمارت کے درمیان مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دینا اس خیال کی نفی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ افتتاحی تقریب میں کسی ڈینش سیاستدان کا موجود نہ ہونا بھی اس بات کا ثبوت ہے کہ ڈنمارک میں اس منصوبے کی شدید مخالفت پائی جاتی تھی۔ اس کے علاوہ جب یہ حقیقت سامنے آئی کہ قطر اس سلسلے میں مالی تعاون فراہم کر رہا ہے تو مخالفت اور بھی شدید ہو گئی کیوں کہ دوحہ حکام پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور 2022ء کے عالمی کپ کرانے کے لیے رشوت دینے کے الزامات ہیں۔

لبرل الائنس پارٹی کے رہنما آندرسامیولسن نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ اس مسجد کی تعمیر کے مالی معاملات واضح نہیں ہیں اور میں کسی ایسے منصوبے کی توثیق کرنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتا، جس کی توثیق بے وقوفی ہو‘‘۔ ڈینش پیپلز پارٹی کے کرسٹیان تولیسن نے کہا کہ قطر کی قدامت پسند حکومت مسجد کے معاملات میں براہ راست یا بلاواسطہ مداخلت کرنے کی کوشش کرے گی۔ ڈنمارک کی مسلم کونسل کے ترجمان محمد المیمونے کے مطابق، ’’ قطر کی سیاست اور وہاں کے داخلی معاملات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور ہماری تنظیم اس مسجد کے حوالے سے مکمل با اختیار ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ مالی تعاون قطر کی جانب سے ایک فراخدلانہ تحفہ تھا ور اس سلسلے میں کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا گیا۔