’ڈو مور‘ کے لیے مزید دباؤ قبول نہیں، گیلانی
29 ستمبر 2011امریکہ کی جانب سے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر شدت پسند طالبان گروہ حقانی نیٹ ورک کے ساتھ رابطوں کے الزامات کے بعد پیدا ہونیوالی کشیدگی پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے جمعرات کو اسلام آباد میں بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس سے ابتدائی خطاب میں وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستانی قوم متحد اور ہر چیلنج سے عہدہ برآ ہونے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی طاقتوں کے مفادات کے ٹکراؤ کے نتیجے میں خطے پر خطرناک اثرات رونما ہوئے ہیں اور پاکستان نے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے علاقائی امن و سلامتی کے لیے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی صورتحال کے حوالے سے پاکستان آج ایک اہم موڑ پر کھڑا ہے۔
ہمسایہ ملک افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ’افغانستان میں تشدد کے حالیہ بڑھتے ہوئے واقعات نے امن اور مصالحت کی کوششوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ افغانستان میں بہتری کے لیے جب امریکہ، افغانستان اور پاکستان مل کر اقدامات کر رہے تھے تو کابل میں امن و امان کی صورتحال بگڑنا شروع ہو گئی، دہشت گردی کے کئی واقعات رونما ہوئے اور برہان الدین ربانی کی شہادت کی وجہ سے قیام امن کی کوششوں کو شدید دھچکا لگا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ان تمام واقعات کے تناظر میں امریکی حکام کی جانب سے دیے جانے والے بیانات ہمارے لیے حیرت کا باعث ہیں، جو کہ پاکستان کی قربانیوں اور دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف کامیابیوں کے بالکل برعکس ہیں۔ ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مسائل کو مثبت اور ذمہ دارانہ طریقے سے حل کرنے کی ضرورت ہے‘۔
اس سے قبل جمعرات کو پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کی قیادت کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزیراعظم ہاؤس پہنچی۔ اس موقع پر اسلام آباد میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔
پاکستانی عسکری قیادت نے، جس میں چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائیں اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل احمد شجاع پاشا شامل ہیں، اس کانفرنس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم کے خطاب کے بعد ایک روز قبل ہی امریکہ سے لوٹنے والی پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے شرکاء کو پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے بریفنگ بھی دی۔ کانفرنس کے اختتام پر پوری سیاسی قیادت کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا جائے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امجد علی