ڈونلڈ ٹرمپ، شی جن پنگ ملاقات: کيا کھويا کيا پايا
7 اپریل 2017امريکی صدر نے اپنے چينی ہم منصب سے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے وفود سے مخاطب ہو کر کہا کہ انہوں نے شی جن پنگ کے ساتھ متعدد اُمور پر تفصيلی گفتگو تو کر لی ہے تاہم فی الحال وہ نہیں سمجھتے کہ اُنہيں کچھ حاصل ہوا ہے۔ ٹرمپ نے مزيد کہا، ’’البتہ ميرے خيال ميں طويل المدتی بنيادوں پر ہمارے باہمی تعلقات بہت ہی اچھے ہوں گے۔‘‘ دنيا کی دو بڑی اقتصادی قوتوں کے صُدور کی يہ ملاقات پام بيچ، فلوريڈا کے ما آ لاگو ريزورٹ پر جمعرات کے روز ہوئی۔ شی جن پنگ امريکا کے دو روزہ دورے پر ہيں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شی جن پنگ کے اس دورے سے قبل پيش گوئی کی تھی کہ يہ ملاقات زبردست ثابت ہو گی۔ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی يہ پہلی ملاقات تھی۔ قبل ازيں امريکی صدر چين پر کافی تنقيد کرتے آئے ہيں کيونکہ ان کا ماننا ہے کہ چينی اقدامات کی وجہ سے امريکی اقتصاديات کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ تاہم ملاقات کے دوران اختلافات ذرا کم اور ٹرمپ کی جانب سے شاندار ميزبانی زيادہ واضح رہی۔ چينی صدر کے اس دورے کا ايجنڈا کھلا رکھا گيا ہے تاکہ دونوں صدور اچھے ذاتی تعلقات کو فروغ دے سکيں۔
دريں اثناء چين کی سرکاری نيوز ايجنسی کی طرف سے بتايا گيا ہے کہ چينی صدر نے اپنے امريکی ہم منصب کو اسی سال چين آنے کی دعوت دی، جسے ٹرمپ نے خوشی سے قبول کر لیا ہے۔
دونوں سربراہان آج جمعے کے روز اہم سياسی، علاقائی اور بين الاقوامی امور پر تبادلہ خيال کريں گے۔