ڈھاکا، رانا پلازہ میں زندگی کی تلاش جاری
26 اپریل 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی نے طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا کے مضافات میں قائم ایک آٹھ منزلہ عمارت کے اچانک منہدم ہونے کے نتیجے میں ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ یہ حادثہ بدھ کے دن علی الصبح پیش آیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق ملبے تلے دبے لوگوں کو خوراک اور پانی کی فراہمی کی کوشش جاری ہے اور اس مقصد کے لیے خوراک کے ڈبے اور پانی کی بوتلیں ، ایسی جگہوں پر پھینکے جا رہے ہیں، جہاں لوگوں کی موجودگی کا شبہ ہے۔
ملکی فائر ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احمد علی نے جمعے کی صبح فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ ہم نے آج 45 افراد کو ملبے سے نکال لیا ہے۔ ان میں سے 41 افراد عمارت کے ایک ہی مقام پر موجود تھے۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ اس حادثے کے دو دن گزر جانے کے باوجود ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ ابھی بھی بہت سے لاپتہ لوگ ممکنہ طور پر ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق امدادی کارروائیاں کئی دن تک جاری رہ سکتی ہیں۔
احمد علی نے کہا کہ ملبے سے صحیح سلامت نکالے جانے والوں میں اکتالیس افراد چوتھی منزل پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد کے زندہ ہونے کی نشانی مقامی وقت کے مطابق رات ڈھائی بجے ملی تھی جبکہ ملبے تلے دبے دیگر چار افراد کے زندہ ہونے کے نشانات صبح سات بجے ملے تھے۔
انہوں نے مزید کہا، ’’عمارت کے ایک اور حصے میں مزید بیس تا پچیس افراد کے زندہ ہونے کے بارے میں پتا چلا ہے۔ لیکن ان تک پہنچنا انتہائی مشکل معلوم ہو رہا ہے۔ لیکن وہ ابھی تک زندہ ہیں۔‘‘ دوسری طرف خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے حکام کے حوالے سے یہ بھی بتایا ہے کہ ملبے میں دو سو افراد دبے ہوئے ہیں، جنہیں زندہ سلامت نکالنے کی کوششوں کا سلسلہ جاری ہے۔
احمد علی نے تصدیق کی ہے کہ اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 272 ہو چکی ہے۔ ڈھاکا پولیس کے ایک اہلکار ولی اسراف نے بھی کہا ہے کہ ہلاک شدگان کی تعداد دو سو ستر سے بڑھ چکی ہے۔ اس پلازہ میں کئی دیگر دکانوں کے علاوہ متعدد گارمنٹس فیکٹریاں بھی قائم تھیں، جو کئی یورپی برانڈز کے لیے ملبوسات تیار کرتی تھیں۔ اطلاعات کے مطابق حادثے کے وقت اس آٹھ منزلہ پلازہ میں کم ازکم دو ہزار افراد موجود تھے۔
بنگلہ دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ اس واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اس عمارت کے زمیں بوس ہونے کے بعد پلازہ کے مالکان روپوش ہو گئے ہیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ رانا پلازہ میں قائم فیکٹریوں کے مالکان نے ایسی وارننگز کو نظر انداز کر دیا تھا کہ یہ پلازہ خستہ ہوتا جا رہا ہے اوراس کےحادثہ پیش آنے کے خطرے میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ab/zb (AFP, dpa)