ڈھاکا میں مظاہروں پر پابندی
4 جنوری 2015کل پانچ جنوری کو بنگلہ دیش میں عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہو جائے گا۔ اپوزیشن نے سن 2014 کے الیکشن کو متنازعہ قرار دے کر بائیکاٹ کیا تھا۔ اِس مناسبت سے بنگلہ دیش کی اپوزیشن جماعتیں کل پیر کے روز بڑے مظاہروں کی پلاننگ کیے ہوئے ہیں۔ اسی تناظر میں دارالحکومت ڈھاکا میں پولیس نے ہر قسم کے مظاہروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ مظاہروں پر پابندی کا آغاز اتوار کی شام پانچ بجے سے ہو گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ مظاہروں پر پابندی سے حکومت اپوزیشن کے جلسے جلوسوں کے پروگرام کو ناکام بنانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔
پولیس نے پابندی کے بعد اپوزیشن لیڈر خالدہ ضیا کو کو اُن کے دفتر میں مقید کر دیا۔ گزشتہ برس ہونے والے عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر ڈھاکا میں پولیس کی پابندی کے بعد کشیدگی اور تناؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ خالدہ ضیا نے حکومت کے خلاف احتجاجی ریلی کی قیادت کل پیر کے روز کرنی ہے۔ گزشتہ برس بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی اور اُس کی اتحادی جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ اپوزیشن لیڈر کے مشیر شمل بسواس کے مطابق پارٹی لیڈر کو پولیس نے دفتر میں مقید کر کے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں۔ شمل بسواس کے مطابق خالدہ ضیا اپنے دفتر میں رات کے وقت پارٹی میٹنگ کرنا چاہ رہی تھیں۔ پولیس نے رکاوٹیں توڑنے پر کئی افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ خالدہ ضیا کی پارٹی کے مطابق اُس کے چار سو کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
ایک پولیس انسپکٹر فیروز کبیر نے اپوزیشن لیڈر اور سابقہ وزیراعظم خالدہ ضیا کو زبردستی پابند کرنے کی بھی تردید کی ہے۔ فیروز کبیر کے مطابق اُن کو قطعاً پابند نہیں کیا گیا بلکہ اُن کی سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے اور اِس کے جواب میں انہوں نے اپنے دفتر سے باہر آنے پر انکار کر دیا ہے۔ دوسری جانب ڈھاکا پولیس کے ترجمان مسعود رحمٰن کے مطابق احتجاجی جلوسوں اور ریلیوں پر پابندی کی وجہ ممکنہ تصادم کو روکنا ہے۔ پولیس کے مطابق مظاہروں پر پابندی ختم کرنے کے کسی نظام الاوقات کو ترتیب نہیں دیا گیا ہے اور یہ پابندی اگلے حکم تک نافذ رہے گی۔
پولیس کی پابندی کے جواب میں بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ کل مظاہرے یقینی طور پر کیے جائیں گے۔ اپوزیشن پارٹی پانچ جنوری کو ’جمہوریت کی موت کا دن‘ قرار دیتے ہوئے احتجاج کرنا چاہتی ہے۔ اِس کے جواب میں موجودہ وزیراعظم حسینہ شیخ کا کہنا ہے کہ انہوں نے بروقت الیکشن کا انعقاد کر وا کر جمہوریت کو پٹری سے اترنے سے بچایا تھا۔ اپوزیشن پارٹیوں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ برس کے انتخابات بوگس تھے اور پولنگ میں جانبدار سکیورٹی عملے کے توسط سے دھاندلی کی گئی تھی۔