1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈھاکہ کی گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی: 109 ہلاک

25 نومبر 2012

بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں واقع گارمنٹس فیکٹری میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں ایک سو سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی ہے۔ آتشزدگی کے تازہ واقعے کو بنگلہ دیشی تاریخ کا سب سے ہولناک حادثہ قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16pYy
تصویر: Reuters

ڈھاکہ کی ایک فیکٹری میں ہفتے کو لگنے والی آگ کے نتیجے میں ہلاکتوں کی حتمی تعداد ایک سو نو تک پہنچ گئی ہے۔ اس واقعے میں دو سو دیگر افراد زخمی بتائے گئے ہیں۔ اس سے قبل ہلاکتوں کی تعداد 120 سے زائد بتائی گئی تھی۔ اتوار کے روز کل اڑتالیس ہلاک ہونے والوں کی شناخت کے بعد ان کے ورثا کو نعشیں دے دی گئی تھیں۔ نو منزلہ فیکٹر ی میں لگنے والی آگ پہلی منزل سے شروع ہوئی جو بعد میں اوپر کی منزلوں تک پھیل گئی۔ آگ پھیلنے کے بعد فیکٹری کے بے شمار ملازمین نے کھڑکیوں سے کود کر جان بچانے کی کوشش بھی کی اور اس باعث بھی وہ زخمی اور ہلاک ہوئے۔ پولیس نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

Bangladesch / Großbrand / Dhaka
آگ پہلی منزل میں لگی اور پھیلتی چلی گئیتصویر: AP

عینی شاہدین کے مطابق آشولیا انڈسٹریل ایریا میں واقع تزرین فیشن فیکٹری میں ہفتے کی شب کے دوران ایک نومنزلہ فیکٹری کے گراؤنڈ فلور پر موجود ویئر ہاؤس میں آگ لگی تھی۔ اور یہ آگ دیکھتے ہی دیکھتے پھیل گئی۔ اس کے نتیجے میں سینکڑوں کارکن فیکٹری میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ بچ جانے والے کارکنوں نے بتایا کہ عملے میں زیادہ تر خواتین تھیں، جو خوف و ہراس میں مبتلا عمارت سے بچ نکلنے کی کوشش کرتی رہیں۔ متاثرہ فیکٹری کے مالک دلاور حسین نے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک آگ لگنے کی وجہ کا پتہ نہیں چل سکا، تاہم انہوں نے اس بات سے انکار کیا کہ ان کی فیکٹری غیر محفوظ تھی۔ بنگلہ دیش کی گارمنٹس مینوفیکچر اینڈ ایکسپورٹر ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ تمام متاثرین کو مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ اس اعلان کے مطابق ہر مرنے والے فرد کے خاندان کو ایک ہزار دو سو تیس ڈالر دیے جائیں گے۔ تمام زخمیوں کو مکمل صحتیابی تک مفت طبی سہولت فراہم کی جائے گی۔

Großbrand in Bangladesch
گارمنٹس فیکٹری نو منزلوں پر پھیلی ہوئی تھیتصویر: dapd

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فائر بریگیڈ کے آپریشنز ڈائریکٹر میجر محبوب نےبتایا کہ ان کے پاس جو لاشیں ہیں ان میں متعدد ایسی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ جان بچانے کے لیے اوپر کی منزلوں سے کودے تھے۔ میجر محبوب کے مطابق زیادہ تر لاشیں دوسری منزل سے ملی ہیں اور زیادہ تر افراد دم گھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔

بنگلہ دیش اپنا 79 فیصد غیر ملکی زرمبادلہ گارمنٹس کو تیار کر کے حاصل کرتا ہے۔ اس انڈسٹری کے ساتھ چالیس لاکھ لوگ وابستہ ہیں۔ کپڑے بنانے والی فیکٹریوں میں زیادہ تر ملازم خواتین ہیں۔ ان فیکٹریوں کے تیارکردہ ملبوسات امریکا اور یورپی ملکوں کو روانہ کیے جاتے ہیں۔ کئی غیر سرکاری تنظیمیں ان فیکٹریوں میں پائے جانے والے غیر معیاری سیفٹی انتظامات کے حوالے سے اکثر و بیشتر آواز بلند کرتی رہتی ہیں۔ بنگلہ دیش میں تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار گارمنٹس فیکٹریاں ہیں، جہاں متعدد بین الاقوامی برانڈز کے کپڑے بنائے جاتے ہیں، جن میں ایچ اینڈ ایم، جے سی پینی، وال مارٹ، سی اینڈ اے اور مارکس اینڈ اسپینسر وغیرہ شامل ہیں۔

ah / ia (dpa, Reuters)