1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈبلیو کے بوبس (Bobs) ایوارڈز

عدنان اسحاق2 مئی 2016

ڈوئچے ویلے ہر سال انٹرنیٹ پر سرگرم افراد میں انعامات تقسیم کرتا ہے۔ اس مرتبہ بیسٹ آف بلاگز یا بوبس (Bobs) ایوارڈ کا حق دار ایک فلم، ایک ایپ، آرٹ کی ایک مشترکہ پیش رفت اور خواتین کے حقوق کے ایک منصوبے کو ٹھہرایا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1IgZC
تصویر: DW/J. Röhl

چودہ رکنی بین الاقوامی جیوری کے لیے 2300 تجاویز کا جائزہ لیتے ہوئے بوبس یا بیسٹ آف آن لائن ایکٹیوزم کے ایوارڈز جیتنے والوں کا انتخاب کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ جیوری نے اس دوران انٹرنیٹ پر چلنے والے مختلف منصوبوں، انسٹاگرام اکاؤنٹس، اسمارٹ فونز ایپس اور فیس بک کے مختلف اکاؤنٹس کا بغور مطالعہ کیا۔ اس سال انٹرنیٹ پر آزادی اظہار اور انسانی حقوق کے عکاس مختلف انداز کی تحریکوں کو اس مقابلے میں شامل کیا گیا۔

Bobs 2016 Gershad Banner
تصویر: gershad.com

سٹیزن جرنلزم

سٹیزن جرنلزم کی شعبے میں اس مرتبہ ایک دستاویزی فلم ’ریزر ایج‘ کو بوبس (Bobs) ایوارڈ دیا گیا۔ اس بنگلہ دیشی فلم میں ان خطرناک حالات کو دکھایا گیا ہے، جس کا سامنا آج کل بنگلہ دیشی بلاگرز، ادیبوں اورانٹرنیٹ پر سرگرم افراد کو کرنا پڑ رہا ہے۔

سترہ منٹ طویل اس فلم کی کہانی ایک ایسے بلاگر کے گرد گھومتی ہے، جو ناستیکر دھرماکاتا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے فلم ساز نے ریزر ایج کو یوٹیوب پر پوسٹ کیا ہے۔ اس فلم میں اعلی سیاستدانوں کی اس طرح کے حملوں کی منصوبہ بندی میں شمولیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔ جیوری کی رکن رافعدہ احمد کہتی ہیں، ’’یہ دستاویزی فلم ملک کی افسوسناک صورتحال کی جانب توجہ مبذول کرانے کے حوالے ایک شاندار کوشش ہے۔‘‘

تکنیک کے ذریعے بہتری

فارسی میں اسمارٹ فون کی ایپ ’گرشاد‘ کو تکنیک کے ذریعے بہتری لانے کی شعبے میں بوبس دیا گیا ہے۔ ایران میں خاص طور پر خواتین کے لیے لباس کے سخت ضابطے ہیں۔ خواتین اگر گھر سے باہر نکلنا چاہیں تو ان پر حجاب اور جسم کو اسلامی طریقے سے ڈھانپنا لازمی ہے۔ ان ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کو مختلف عوامی مقامات پر پولیس جرمانے کرتی ہے۔ ’گرشاد‘ کو بنیادی طور پر انتباہی ایپ قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کے ذریعے لوگ ایک دوسرے آگاہ کرتے ہیں کہ شہر کے کس مقام پر پولیس والے موجود ہیں اور کہاں کہاں حجاب نہ کرنے والی خواتین پر جرمانے کیے جا رہے ہیں۔

یہ ایپ کراؤڈ سورسنگ کے نظام کے تحت کام کرتی ہے۔ جیوری کے مطابق یہ ایپ بہت مددگار ثابت ہو رہی ہے کیونکہ ایران میں لاکھوں خواتین ’اخلاقی پولیس‘ سے متاثر ہوئی ہیں، انہیں اس پولیس کی جانب سے تنگ کیا گیا ہے اور حراست مں بھی لیا گیا ہے۔

Bobs 2016 Stop Acid Attacks
تصویر: stopacidattacks.org

فن و ثقافت

بوبس(Bobs) جیوری نے فن و ثقافت کے شعبے کے ایوارڈ کا حق دار’ مرکز برائے حسن سیاست‘ کو دینے کا فیصلہ کیا۔ مختلف فنکاروں کی اس مشترکہ پیش رفت کا تعلق سیاست اور فن سے ہے۔ اس دوران دیگر سرگرمیوں کے علاوہ اشتعال انگیز اور غیر معمولی مظاہروں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ابھی یورپی یونین کی پناہ گزینوں سے متعلق پالیسی اور عرب ممالک میں جمہوریت کے لیے اٹھنے والی تحریکوں کے دوران سعودی عرب کو جرمن اسلحے کی برآمداد کے معاملے پر بھی لوگوں کی توجہ مبذول کرائی تھی۔

جیوری کے مطابق یہ ایوارڈ ایک درخواست بھی ہے کہ ذمہ دار سیاستدان اور ممالک اس موضوع پر بھی توجہ دیں کہ کس طرح عالمی مسائل ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

سماجی تبدیلی

بھارت میں تیزاب کے حملوں کا شکار بننے والی خواتین کے بارے میں ویب سائٹ’ Stop Acid Attacks‘ سماجی تبدیلی یا سوشل چینج کے شعبے میں جیوری کو متاثر کرنے میں کامیاب رہی۔ انٹرنیٹ پر چلنے والے اس منصوبے میں توجہ تیزاب کا نشانہ بننے والے خواتین پر ہی توجہ مرکوز رکھی جاتی ہے۔ جیوری نے اس ایک اہم ترین کوشش قرار دیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے کچھ قوانین میں بھی معمولی سی تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں جبکہ معاشرے میں اس موضوع کو بہتر انداز میں اجاگر بھی کیا گیا ہے۔

بوبس(Bobs) کے حق داروں کو تیرہ سے پندرہ جون کے دوران ڈوئچے ویلے کے اہتمام منعقد کیے جانے والے گلوبل میڈیا فورم کے دوران باقاعدہ طور پر یہ ایوارڈز دیے جائیں گے۔