ڈیل ہو گئی، ایرانی سرحد محافظ واپس لوٹ گئے
15 جنوری 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی نے عدالتی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ تینوں ایرانی سرحدی محافظ آج اتوار کو ایران واپس روانہ ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ مقتول کے لواحقین کے ساتھ ایک ڈیل کے تحت ان کی رہائی ممکن ہوئی۔ واشک کے ڈپٹی کمشنر سعید احمد جمالی نے بتایا، ’تینوں ایرانی سرحدی محافظوں کو عدالت کی طرف سے رہائی دیے جانے کے بعد ایران روانہ کر دیا گیا ہے‘۔
تینوں ایرانی بارڈر گارڈزمبینہ طور پر دو جنوری کو ایران کی سرحد سے ملحق بلوچستان کے علاقے ماشکیل میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے تھے۔ ایرانی حکام کے مطابق وہ اسمگلروں کا تعاقب کرتے ہوئے غلطی سے سرحد عبور کر گئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق یہ گارڈز پاکستانی سرحد عبور کرتے ہوئے تین کلو میٹر اندر آئے اور انہوں نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں گاڑی میں سوار ایک شخص ہلاک جبکہ دوسرا زخمی ہو گیا۔
ان گارڈز کی رہائی کے لیے پاکستان اور ایران کے حکام کے مابین مذاکرات بھی ہوئے تھے، جن کی ناکامی کے بعد ان گارڈز پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ آج اتوار کو سعید احمد جمالی نے بتایا کہ ہفتہ کے دن مقتول کے والدین نے مقامی عدالت میں ایک ڈیل کی تحت ان ایرانی باشندوں کو معاف کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق عدالت نے غیر قانونی طور پر پاکستانی سرحد عبور کرنے کے جرم میں ان ایرانی سرحدی محافظوں کو فی کس نو ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کے نتیجے میں انہیں سزائے قید بھی سنائی جا سکتی تھی۔
جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا تھا، وہ ایران اور پاکستان کا ایسا سرحدی علاقہ ہے، جہاں اسمگلنگ کے واقعات سے ایران اور پاکستان کے حکام تنگ ہیں۔ اگرچہ دونوں ممالک نے سرحد پار ہونے والی اسمگلنگ کے سدباب کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں تاہم ابھی تک ایسے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: حماد کیانی