ڈیوس کے معاملے سے تعلقات متاثر ہوں گے، امریکی وفد
5 فروری 2011پاکستانی ذرائع ابلاغ نے اسلام آباد میں قائم امریکی سفارت خانے کے اعلامیے کا حوالہ دیتا ہوئے کہا ہے کہ یہ انتباہ امریکی ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی کے وفد کی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات کے موقع پر سامنے آیا ہے۔
جمعہ کو سفارت خانے کے اعلامیے میں کہا گیا، ’وزیر اعظم گیلانی سے ملاقات میں، کانگریس کے وفد نے لاہور میں امریکی ڈپلومیٹ کی مسلسل غیرقانونی حراست پر احتجاج کیا ہے۔‘
سفارت خانے کے مطابق وفد نے حکومتِ پاکستان پر زور دیا کہ بین الاقوامی اور پاکستانی قوانین کا احترام کرتے ہوئے ڈیوس کو حاصل استثنیٰ کو تسلیم کیا جائے اور اسے فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اس تین رکنی امریکی وفد کی قیادت ہاؤس کمیٹی کے چیئرمین بک مکیون کر رہے تھے۔ دوسری جانب اسلام آباد میں وزارت عظمیٰ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم نے امریکی وفد کو یقین دلایا ہے کہ ڈیوس کو ضروری سہولتیں اور سکیورٹی فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور اس کا فیصلہ وہیں ہوگا۔
اُدھر پاکستانی سینیٹ نے واشنگٹن حکومت پر زور دیا ہے کہ ڈیوس کے بارے میں بیان اور انتباہ جاری نہ کرے۔ مقامی میڈیا کے مطابق جمعہ کو اپوزیشن اور حکومتی سینیٹرز نے حکومت پر زور دیا کہ ڈیوس کی جلد رہائی کے لیے کسی دباؤ کو قبول نہ کیا جائے۔
سینیٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن جماعت پی ایم ایل (ق) کے سینیٹر طارق اعظم نے کہا کہ واشنگٹن حکومت اور اسلام آباد میں اس کے سفارت خانے کو اس معاملے پر بیان بازی سے منع کیا جائے۔
خبررساں ادارے اے پی نے امریکہ میں موجود پاکستانی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ڈیوس کی رہائی جلد عمل میں آ جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس پر لاہور میں دو پاکستانی نوجوانوں کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ ڈیوس نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا شہری سفارتی ویزے پر پاکستان میں ہے اور اسے ایسی قانونی کارروائی سے استثنیٰ حاصل ہے۔ تاہم ڈیوس کے ویزے کی حیثیت سے متعلق متضاد خبریں پائی جاتی ہے جبکہ اسلام آباد حکام نے اس بارے میں کوئی واضح مؤقف اختیار نہیں کیا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امتیاز احمد