ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ تعلقات شاید اچھے نہ رہیں، ڈونلڈ ٹرمپ
16 مئی 2016ٹرمپ نے برطانوی ٹی وی چینل آئی ٹی وی کے ساتھ گفتگو میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے ساتھ مستقبل میں اپنے تعلقات کے حوالے سے کہا:’’مجھے لگتا ہے کہ ہمارے تعلقات کچھ زیادہ اچھے نہیں ہوں گے۔‘‘ ٹرمپ نے کہا:’’کون جانتا ہے، میں اُن کے ساتھ اچھے تعلقات کی امید تو کرتا ہوں لیکن وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘‘
گزشتہ سال دسمبر میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ امریکا کا صدر بن جانے کی صورت میں مسلمان تارکینِ وطن کی امریکا آمد پر عارضی طور پر پابندی عائد کر دیں گے۔ ٹرمپ نے مسلمان آبادی کے بڑے حصے کی جانب سے امریکیوں کی جانب نفرت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’جب تک ملکی نمائندے پوری طرح سے چھان بین نہیں کر لیتے کہ درحقیقت ہو کیا رہا ہے، تب تک مسلمانوں کے امریکا میں داخل ہونے پر مکمل اور کُلّی پابندی عائد کر دی جانی چاہیے‘۔
کیمرون نے امریکی ارب پتی ٹرمپ کے اس موقف کو ’تقسیم کرنے والا، احمقانہ اور غلط‘ قرار دیا تھا اور اُنہوں نے اپنا یہ بیان واپس لینے سے بھی انکار کر دیا تھا البتہ کیمرون نے پانچ مئی کو یہ ضرور کہا تھا کہ امریکا میں منعقدہ پرائمریز میں جو بھی کامیاب ہو کر آگے آئے گا، اُس کا حق بنتا ہے کہ اُس کا ’احترام‘ کیا جائے۔
پیر کو کیمرون کے ترجمان نے کہا:’’وزیر اعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر اپنا موقف پوری طرح واضح کر دیا ہے، وہ اُن سے اتفاق نہیں کرتے۔ ساتھ ہی وہ واضح کر چکے ہیں کہ جو بھی امریکا کا صدر ہو گا، وہ اُس کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘‘
ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ’احمق نہیں بلکہ اس کے اُلٹ‘ ہیں اور ’تقسیم کرنے والے نہیں بلکہ متحد کرنے والے ہیں۔ ٹرمپ نے آئی ٹی وی کو بتایا کہ اب تک وہ جو کچھ کہتے رہے ہیں، وہ محض ’تجاویز‘ ہیں لیکن یہ کہ اسلامی انتہا پسندی ایک ’سنگین‘ مسئلہ ہے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ مسلمان دشمن نہیں ہیں۔
ٹرمپ نے لندن کے نئے اور پہلے مسلمان میئر صادق خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جنہوں نے کہا تھا کہ ٹرمپ اسلام کے بارے میں کچھ نہیں جانتے اور معتدل مسلمانوں کو تنہا کرتے ہوئے دنیا کو ایک زیادہ خطرناک جگہ بنا رہے ہیں۔
ٹرمپ کے مطابق اُنہیں صادق خان کے تاثرات بہت برے لگے ہیں:’’اُنہیں جا کر بتا دیں کہ میں ان تاثرات کو یاد رکھوں گا۔ مَیں نے اُن کی کامیابی پر اُنہیں مبارکباد دی تھی لیکن اب مجھے اُن سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘‘