کئی عرب ملکوں ميں خون اور آگ، دبئی ميں تعيش جاری
28 مارچ 2011قطر اور متحدہ عرب امارات صرف دو ايسے عرب ممالک ہيں جو مشرق وسطیٰ کے ہنگاموں سے بالکل متاثر نہيں ہوئے ہيں اور يہی دونوں ممالک اپنی مغرب نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے امريکی اور فرانسيسی ساختہ جيٹ طياروں کو ليبيا پر بمباری ميں حصہ لينے کے لیے بھيج رہے ہيں۔
پچھلے ہفتے کو ايک صحرائی طوفان کے بعد دبئی ميں ملازم غير ملکی لڑکياں رات کے وقت اپنے مختصر لباسوں ميں 10 ملين ڈالر کے دبئی ورلڈ کپ سن 2011 کی تشہير کے لیے باہر آ چکی تھيں۔ متحدہ عرب امارات کے، حال ہی ميں گريجويٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے ايک نوجوان نے کہا: ’’ہم سياست پر بات نہيں کرتے۔ ہمارے نوجوان عرب دنيا ميں برپا ہنگاموں کو سيٹيلائٹ ٹيلی وژن پر ديکھ رہے ہيں۔ ہم عرب دنيا کے نوجوانوں سے انٹرنيٹ پر گفتگو کر رہے ہيں۔ ہماری دلچسپياں وہی ہيں جو اُن نوجوانوں کی ہيں، ليکن ہميں ان کے جيسے مسائل کا سامنا نہيں ہے۔ ‘‘
تيل کی دولت سے مالا مال دبئی کے اس نوجوان اکاؤنٹنٹ نے اپنا نام نہ بتانے کو ترجيح دی۔
متحدہ عرب امارات ميں، جس ميں دبئی بھی شامل ہے، قومی باشندوں کی تعداد دنيا بھر سے آئے ہوئے غير ملکيوں کے مقابلے ميں بہت کم ہے۔ يہاں نو شادی شدہ جوڑوں کو حکومت کی طرف سے 20 ہزار ڈالر بطور تحفہ ديے جاتے ہيں۔ اس کے علاوہ حکومت انہيں مکان خريدنے کے لیے نرم شرائط پر قرضے بھی ديتی ہے۔
برطانيہ کے تعليم يافتہ ایک انجينئر اور سرکاری ملازم نے، جس نے اپنا نام صرف عبدالرحمان بتايا، متحدہ عرب امارات کے استحکام کی وجہ ’’حکومت اور عوام کے درميان قريبی تعلق‘‘ کو قرار ديا اورکہا: ’’حکومت پيسے ميں عوام کو بھی شريک کرتی ہے۔ وہ لوگوں کی اچھی طرح سے ديکھ بھال کرتی ہے۔‘‘ اس انجينئر نے کہا کہ اسے اس بات پر فخر ہے کہ حکومت بے شمار منصوبوں پر اربوں کی رقوم خرچ کرتی ہے۔
متحدہ عرب امارات کو اپنے اميج يا ساکھ کا بہت خيال رہتا ہے۔ اُس نے بس اسٹاپوں کو بھی ایئر کنڈيشنڈ بنايا ہے، جنہيں زيادہ تر ايشيائی ملازمين استعمال کرتے ہيں کيونکہ مقامی لوگ اور اکثر مغربی باشندے اپنی کاروں ہی ميں سفر کرتے ہيں۔ ايسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت بددلی اور ناگواری پھيلنے کا کوئی خطرہ مول نہيں لينا چاہتی۔ متحدہ عرب امارات ميں خليجی وفاقی قومی کونسل کے بالواسطہ انتخابات پہلی بار سن 2006 ميں ہوئے تھے۔ مارچ کے وسط ميں اعلان کيا گيا کہ اگلے بالواسطہ انتخابات ستمبر ميں ہوں گے۔
امارات کے 100 سے زائد دانشوروں اور سياسی طور پر فعال افراد نے، عرب دنيا ميں اٹھنے والی تحريک سے حوصلہ پاتے ہوئے، اس ماہ کے شروع ميں، صدر سے اپيل کی کہ براہ راست انتخابات کرائے جائيں اور پارليمنٹ کو قانون سازی کے اختيارات ديے جائيں۔
مشرق وسطیٰ کی تيل کی دولت سے مالامال ايک اور عرب بادشاہت قطر کی آبادی بھی بہت کم ہے۔ قطر وہ واحد عرب ملک ہے جس کے لڑاکا طيارے عرب ليگ کی حمايت سے ليبيا پر نو فلائی زون کے قيام کی مہم ميں حصہ لے رہے ہيں۔ قطر مائع گيس کی برآمد کے سلسلے ميں دنيا کے صف اول کے ملکوں ميں شامل ہے۔ اس کے علاوہ وہ روزانہ آٹھ لاکھ بيرل تيل بھی پيدا کرتا ہے۔ اُس نے بحرين ميں گڑبڑ پر قابو پانے کے لیے خليج کی مشترکہ فوج ميں بھی فوجی ديے ہيں۔
سنی حکمرانوں کے زير حکومت بحرين ميں ايرانی شيعہ تحريک کے خطرے کی وجہ سے متحدہ عرب امارات نے بھی اپنے فوجی بحرين بھيجے ہيں۔
دبئی، حکومت مخالف مظاہروں سے محفوظ نظر آتا ہے ليکن Vanity Fair نامی جریدے نے اس کے، قرضوں کے بل پر چلائے جانے والے پرتعيش نمائشی منصوبوں پر سخت تنقید کی ہے۔ اس جريدے نے دنيا کے سب سے اونچے ٹاور برج الخليفہ کا مذاق اڑاتے ہوئے اسے ايک چھوٹی قوم کا احساس کمتری يا کمپليکس کہا ہے۔ ميگزين نے لکھا ہے کہ امارات کی مقامی آبادی پيدائشی ريٹائرڈ افراد کی مراعاتی زندگی گزار رہی ہے۔ ليکن دبئی ميں ملازم ايشيائی افراداس قسم کی تنقيد اور زبانی حملوں کو حسد کی نشانی کہتے ہيں۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: مقبول ملک