کابل بم دھماکے میں تین ’غیرملکی‘ خواتین ہلاک
28 جنوری 2011کابل پولیس کے سربراہ محمد ظاہر نے بتایا کہ یہ خودکش دھماکہ تھا۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق مرنے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ فائنسٹ سپرمارکیٹ کے نام سے جانا جانے والا یہ بازار متعدد غیرملکی سفارتخانوں کے علاقے میں واقع ہے۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں تین غیرملکی خواتین بھی شامل ہیں۔ کابل پولیس کے ترجمان حشمت اللہ نے اس دھماکے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا، ’اس دھماکے تین غیرملکی خواتین بھی ہلاک ہوئی ہیں جبکہ سپرمارکیٹ کے تین ملازم زخمی ہیں۔‘
تاہم انہوں نے ہلاک ہونے والی خواتین کی قومیتوں کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ جائے وقوعہ پر موجود ایک سکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’ایک خودکش بمبار مارکیٹ میں داخل ہوا، جس کے بعد اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ ان کے باغیوں نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد نجی سکیورٹی کنٹریکٹرز کو نشانہ بنانا تھا۔
مجاہد نے کہا، ’نجی سکیورٹی کمپنی بلیک واٹر کے کچھ ملازمین اور سربراہ اس مارکیٹ میں خریداری کر رہے تھے، جنہیں ہمارے ایک آدمی نے نشانہ بنایا۔‘
انہوں نے کہا، ’ہم اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔‘
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حملہ آور نے پہلے فائرنگ کی اور بعدازاں خود کو دھماکے سے اُڑا لیا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد