کابل کے الیکشن سنٹر میں دھماکا، ہلاکتوں کی تعداد 48 ہوگئی
22 اپریل 2018کابل کے ایک ووٹر رجسٹریشن سنٹر میں ہونے والے خودکش بم حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 48 تک پہنچ چکی ہے۔ خبر رساں دارے اے ایف پی نے یہ بات افغان وزارت داخلہ کے حوالے سے بتائی ہے۔ اس وزارت کے ترجمان نجیب دانش کے مطابق ہلاک ہونے والے 48 افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے زخمیوں کی تعداد 112 بتائی ہے۔
اس سے قبل خبر رساں ادارے روئٹرز نے افغان وزارت صحت کے حوالے سے بتایا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد 31 تک پہنچ گئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد 54 بتائی گئی تھی۔
ابتداء میں کابل پولیس کے سربراہ عبدالرحمان رحیمی نے مقامی تولو نیوز ٹیلی وژن کو بتایا کہ یہ بم دھماکا بظاہر ایک خودکش حملہ آور نے کیا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے قبل ازیں افغان وزارت صحت کے حوالے سے بتایا تھا کہ اس دھماکے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر سات تک پہنچ گئی ہے۔ وزارت کے ترجمان وحید اللہ مجروح کے مطابق زخمیوں کی تعداد 35 تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کا کہنا ہےکہ افغان دارالحکومت کابل میں گزشتہ کئی ہفتوں کے نسبتاﹰ سکون کے بعد یہ دھماکا ہوا ہے۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ داعش نے قبول کی ہے۔
افغانستان میں طویل عرصے سے تعطل کے شکار پارلیمانی انتخابات رواں برس اکتوبر میں ہونا ہیں اور اس سلسلے میں ملک بھر میں ووٹروں کی رجسٹریشن کے لیے مراکز بنائے گئے ہیں۔ ان مراکز کے بارے میں خدشات پائے جا رہے تھے کہ یہ عسکریت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق آج اتوار 22 اپریل کو ہونے والے اس حملے کا نشانہ کابل شہر کے مغربی حصے کے علاقے دشتِ برخی میں واقع ایک رجسٹریشن سنٹر بنا۔ اس علاقے میں زیادہ تر شیعہ ہزارہ مسلمان برادری کے لوگ آباد ہیں جو اکثر دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔ اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری دہشت گرد گروپ داعش کی طرف سے قبول کی جاتی ہے۔
ا ب ا / ص ح (روئٹرز)