کابل کے سفارتی علاقے میں کار بم حملہ: نو افراد ہلاک، سو زخمی
31 مئی 2017کابل سے بدھ اکتیس مئی کی صبح ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ یہ کار بم حملہ شہر کے اس وسطی علاقے میں کیا گیا، جہاں زیادہ تر غیر ملکی سفارت خانے اور بین الاقوامی تنظیموں اور اداروں کے دفاتر قائم ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا کہ فوری طور پر ہلاک شدگان کی اصل تعداد کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن مختلف رپورٹوں میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کی تعداد 110 تک بتائی جا رہی ہے۔
رواں برس کے دوران ایک لاکھ سے زائد افغان شہری بے گھر
افغان طالبان کا امریکا نواز ملیشیا پر بم حملہ، تیرہ ہلاکتیں
’کابل میں سکیورٹی کی کوئی ضمانت نہیں‘
اسی دوران نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ اس بم حملے میں دھماکے کے کچھ ہی دیر بعد تک کم از کم نو ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی تھی جب کہ کابل میں ملکی وزرات صحت کے حکام نے بھی زخمیوں کی تعداد 100 سے زائد بتائی ہے۔
کابل شہر میں سرکاری ہسپتالوں کے سربراہ ڈاکٹر سلیم رسُولی نے تصدیق کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اس بہت طاقت ور کار بم حملے میں سو سے زائد افراد زخمی ہوئے، جن کو فوری طور پر علاج کے لیے شہر کے مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیا گیا۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے ہوا اور اس کی وجہ سے حملے کی جگہ کے قریب کھڑی 30 کے قریب گاڑیاں بھی پوری طرح تباہ ہو گئیں۔
افغان نائب صدر رشید دوستم ملک چھوڑ کر ترکی چلے گئے
کابل، حملے میں جرمن خاتون ہلاک
ابھی تک افغان طالبان یا کسی بھی دوسرے عسکریت پسند گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ فی الحال یہ بھی واضح نہیں کہ یہ بم دھماکا ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کیا گیا یا یہ ایک خود کش کار بم حملہ تھا۔
یہ بم حملہ کابل شہر کے وسطی علاقے میں ایک ایسے مصروف چوک میں کیا گیا، جہاں سے بہت سی حکومتی دفاتر والی عمارات اور کئی غیر ملکی سفارت خانے بہت ہی قریب ہیں۔ اسی علاقے میں افغان صدارتی محل، چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کا دفتر اور جرمن اور بھارتی سفارت خانے بھی قائم ہیں۔