کام کا دباؤ: فرانس میں 25 ملازمین کی خود کشیاں
21 اکتوبر 2009اس سروےکا مقصد خود کشی کے مزید واقعات کو روکنا ہے۔ اس کے لئے ادارے میں کام کرنے والے تقریباً دس ہزار ملازمین کو ایک فارم دیا گیا ہے۔ اِس فارم میں تقریباً 170 سوالات ہیں، جن میں کام سے مطمئن ہونے سے لےکر اس دوران نفسیاتی دباؤ میں رہنے تک سب کچھ شامل کیا گیا ہے۔ یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ پچھلے پانچ برسوں میں آپ کوکتنی مرتبہ کام کی جگہ تبدیل کرنا پڑی؟ ٹیلی کوم میں کام کرنے والی ایک انجینئر ایلزبتھ ریویرکے خیال میں اس سوالنامے میں ہر پہلوکا خیال رکھا گیا ہے اور یہ ایک بہت اچھی کوشش ہے۔
اِس خاتون کے مطابق یہاں تک بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا آپ صرف اپنے باس کے لئے کام کر رہے ہیں؟ فرینچ ٹیلی کوم اب سرکاری ادارہ نہیں ہے، اس کے باوجود یہاں کام کرنے والے دوتہائی ملازمین سرکاری افسران کہلاتے ہیں۔ انجینئر ایلزبتھ ریویر مزید بتاتی ہیں کہ اس سوالنامے میں کام کے ماحول اور شرائط، کیریئر اور پابندیوں کی بات کی جا رہی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ خود کشی کے پچیس واقعات کے بعد کہیں اس مسئلے پر توجہ دی جا رہی ہے۔
یہ سوالنامہ ایک تجربہ کار کمپنی ٹیکنولوجیکا نے تیار کیا ہے۔ یہ کمپنی پہلے بھی کئی بڑے اداروں کے لئے اس نوعیت کے کام کر چکی ہے۔ کمپنی کے مینیجر ژاں کلوڈ نے بتایا کہ اس سوالنامے کی تیاری کے سلسلے میں ان کی کمپنی نے فرینچ ٹیلی کام کی قیادت اور یونین کے ساتھ دس مرتبہ ملاقات کی تھی۔ ژاں کلوڈ کہتے ہیں کہ اس کا مقصد یہ معلوم کرنا ہےکہ ملازمین کوکن مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے بعد ہی یہ کہا جا سکتا ہے کہ ان مسائل کو کس طرح حل کیا جا سکتا ہے۔
مزدور یونین کے پیٹرک آکرمن کے بقول ادارے کو اچھی طرح یہ معلوم ہےکہ ملازمین کو کن حالات کا سامنا ہے۔ وہ بھی ٹیلی کوم کی اس کوشش سے خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سروے سے کم ازکم غیر جانبدار موقف سامنے آئے گا، جوسب کے لئے قابل قبول ہوگا۔ یونین اور انتظامیہ کے مابین بات چیت جاری ہے اور انہیں ابھی تک یہ سمجھ نہیں آرہا کہ یہ مسئلہ کتنی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے۔
خود کشی کرنے والے زیادہ تر افراد نے اپنے پیچھے جو خطوط چھوڑے ہیں، ان میں کمپنی کی انتظامیہ کے فیصلوں اورکام کے دباؤ کو اس عمل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ سوالنامہ سولہ نومبر تک جمع کرایا جا سکتا ہے۔ اب تک پانچ ہزار سے زائد ملازمین اس سروے میں حصہ لے چکے ہیں۔
رپورٹ :عدنان اسحٰق
ادارت : افسر اعوان