کانکون کانفرنس سے وابستہ توقعات
29 نومبر 2010کانکون ميں آج سے شروع ہونے والی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کے حفاظتی انتظامات ميں مکسيکو کی پولیس اور فوج بہت مستعد نظر آتی ہے۔ بحريہ کی کشتياں بھی ساحل کے قريب پہرہ دے رہی ہيں۔
اجلاس کا آغاز ميکسيکو کے صدر فيليپے کالديرون کی تقرير سے ہوگا، جو ميکسيکو کے طاقتور منشيات کے گروہوں کے خلاف اعلان جنگ کر چکے ہيں۔
کانکون ميں زمين کی آب وہوا کو تبديل ہونے سے روکنے کے لئے ہونے والی اس 12 روزہ بات چیت کو بہت سے حلقے خطرناک موسمیاتی تبديلیوں کو روکنے کا آخری موقع سمجھتے ہيں۔
اس طرح کی پچھلی کانفرنس آج سے کوئی ايک سال قبل کوپن ہيگن ميں ہوئی تھی۔ اُس کانفرنس ميں عالمی رہنماؤں کو زمين کی فضا کو گرم کرنے والی گيسوں ميں کمی کے لئے سن 2012 کے بعد سے نافذ ہونے والا ايک معاہدہ طے کرنا تھا۔ اس کے علاوہ انہيں آب و ہوا اور ماحول کے مسائل سے نمٹنے کے لئے بھی دنيا کے غريب ممالک کے لئے کئی ارب ڈالر کی امداد کا معاملہ طے کرنا تھا۔ ليکن اس کے بجائے صرف آخری لمحوں ميں ايک ايسا سمجھوتہ کيا جا سکا، جس سے اس کانفرنس اور شرکاء ممالک کا بھرم قائم رہ سکے۔ تحفظ ماحول کے حاميوں نے اس پر شديد تنقيد کی تھی۔
کوپن ہيگن کی اس ناکامی کے دھچکے اور عالمی مالياتی بحران نے آب و ہوا ميں تبديلی کے مسئلے کو سياسی منظر نامے سے تقريباً ہٹا ہی ديا ہے۔ اس دوران بات چيت کا رخ ايک بڑے منصوبے کی طرف سے ہٹ کر چھوٹے عملی اقدامات کی طرف ہو گيا ہے تاکہ کچھ پیش رفت ہو سکے۔
تحفظ ماحول اور آب و ہوا کے سلسلے ميں فعال کارکنوں کا کہنا ہے کہ بہت سے سياستدانوں کی طرف سے آب و ہوا ميں تبديلی کے مسئلے کو نظر انداز کئے جانے کے باوجود عوام اس سلسلے ميں بيدار اور باشعور ہيں۔ گرين پيس کے جوا تالوسی نے کہا:’’انتہائی ترقی يافتہ تہذيبيں بھی تباہ ہو جاتی ہيں۔ آب و ہوا کی تبديلی انسانيت کے لئے تباہ کن ہوسکتی ہے، ليکن ابھی ہمارے پاس کچھ وقت ہے۔‘‘
جہاں جرمنی کی اپوزیشن گرین پارٹی کے مطابق کانکون میں کوئی ٹھوس پیش رفت ہونے کی توقع نہیں ہے، وہاں وفاقی جرمن وزیر ماحول نوربرٹ روئٹگن کو اِس کانفرنس سے خاصی امیدیں ہیں۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: امجد علی