کراچی: مسجد پر حملے میں چھ افراد زخمی
5 اگست 2010کراچی میں مقامی سیاسی جماعت متحدہ قومی مووٴمنٹ کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کی پیر کے روز نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت کے بعد سے جاری پر تشدد ہنگاموں میں اب تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 ہو چکی ہے۔ صرف گزشتہ روز سے اب تک تقریبا 12 افراد شہر کے مختلف مقامات پر ہونے والی فائرنگ کا نشانہ بنے ہیں۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق منگل کی شب بارہ افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ کم از کم 150 افراد زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کئے گئے۔
پاکستان کی وفاقی حکومت نے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن اسمبلی رضا حیدر کی ہلاکت کی ذمہ داری طالبان عسکریت پسندوں اور کالعدم تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان پر عائد کی ہے تاہم شہر میں جاری ہنگاموں میں لسانی عنصر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اس قتل کی ذمہ داری پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی ’اے این پی‘ پر عائد کی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم نے اپنے رکن سندھ اسمبلی کی ہلاکت پر سہ روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ ہنگاموں کے باعث پاکستان کی پہلے سے تباہ حال معیشت پر مزید سخت ضرب پڑے گی۔ کراچی میں، پاکستان کی سب سے اہم بندرگاہ، مرکزی بینک اور ملک کی اہم سٹاک ایکسچینج ہیں۔ یہاں کی آبادی تقریباً اٹھارہ ملین نفوس پر مشتمل ہے۔
ماہرین نے طالبان عسکریت پسندوں کی کراچی میں سرگرمیوں کے آغاز کے خدشات بھی ظاہر کئے ہیں۔ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملک کے شمال مغرب میں جاری فوجی آپریشن کے باعث طالبان عسکریت پسندوں کی ایک بڑی تعداد نے کراچی کا رخ کیا ہے۔ ملکی میڈیا پر جاری تبصروں میں تشویش ظاہر کی جا رہی ہے کہ اگر طالبان کراچی منتقل ہونے میں کامیاب رہے تو اس انتہائی گنجان آباد شہر میں ایسے عناصر کے خلاف آپریشن بھی کوئی آسان کام نہیں ہو گا۔
دوسری جانب پیر سے اب تک شہر بھر کے اہم کاروباری ادارے بند ہیں جبکہ سڑکوں پر اکا دکا گاڑیاں ہی نظر آ رہی ہیں۔ شہر میں خوف کا عالم ہے اور پیر سے اب تک 50 سے زائد گاڑیاں نذر آتش کی جا چکی ہیں جبکہ درجنوں دکانیں جلائی جا چکی ہیں۔
کراچی میں لسانی، مذہبی اور نسلی فسادات کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔ صرف رواں برس جنوری سے اب تک 214 افراد ’ٹارگٹ کلنگز‘ یعنی ہدف بنانے کے بعد مارے جا چکے ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر/خبر رساں ادارے
ادارت: گوہر نذیر گیلانی